یوم مادری زبان

\"Bahuddin
از: ایڈوکیٹ محمد بہاء الدین ، ناندیڑ مہاراشٹر

(9890245367)
1999ء نومبر میں یونیسکو نے 21 فروری کو عالمی یوم مادری زبان منانے کا اعلان کیا ہے۔ کوئی بھی زبان اس کے بولنے، پڑھنے، لکھنے، سمجھنے والوں کے لیے باعث افتخار ہوتی ہے اور ان کی تہذیب کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہاں یہ تذکرہ کرنا ضروری ہوگا آج کا بنگلہ دیش جب وہ مشرقی پاکستان کہلاتا تھا جہاں اردو کے ساتھ ساتھ بنگلہ زبان کو بھی سرکاری زبان کا درجہ ملے جس کے لیے 21؍فروری 1952ء وہاں کے طلبہ نے بنگلہ زبان کی تائید میں زبردست تحریک چلائی تھی۔ اس تحریک کے دوران وہاں کی راجدھانی ڈھاکہ کا عدالت العالیہ کے سامنے گولی باری ہوئی جس کی وجہ سے بنگالی بولنے والے کئی طلبہ شہید ہوئے۔
21؍فروری کو ان کی شہاد ت کی یاد میں یہ بین الاقوامی مادری زبان دن طے کرنے کی تجویز پیش ہوئی تھی جس پر بحث ہوکر یونیسکو کی طرف سے 1999ء میں اس دن کو یوم مادری زبان منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس طرح 21؍فروری 2000ء سے عالمی مادر ی زبان دن منایا جاتا ہے۔
یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل جو تعلیمی و تہذیبی معاملے کے عالمی انچارج ہیں اس سائبر اسپیس کے دور میں کثیر لثانی ذریعہ تعلیم کی اہمیت کو محسوس کرنے سے اس کی اہمیت میں اور اضافہ ہوچکا ہے۔ یونیسکو کی ایسی پالیسی ہے کہ مادری زبان میں لکھنا پڑھنا اور دیگر مضامین میں اس کے ذریعے بنیادی سہولتیں فراہم کرنا بچوں کی بنیادی ضرورت ہے۔ مادری زبان ہو یا مقامی تہذیب اس کی اخلاقیات، اثرات و روایت کا اثر عالمی طور پر محسوس کیا جاتاہے اور بنیادی تعلیم مادری زبان میں بچوں کو اگر دی جائے تو ان کے لیے باعث سہولت ہوتی ہے جس کے ذریعہ ہی وہ اپنے مستقبل کی بنیاد رکھتے ہیں۔
کثیر لثانی تعلیم جو بولی بھاشا یا کچھ اقلیتی طبقات کے طلبہ بلکہ خصوصی طور پر طالبات اور عورتوں کے لیے علم و ادب کے حصول کا کھلا ذریعہ ہے۔ اس مادری زبان کی وجہہ سے ان میں تعمیری ، تخیلی رحجانات میں اضافہ ہوتا ہے اور اس طرح مادری زبان کے ساتھ ساتھ دیگر زبانوں میں روزمرہ کے استعمال کی خاطر سمجھی جانے والی زبانیں ان کی تعلیم و تربیت، تہذیب و تمدن میں بہ آسانی ممید و معاون ہوتی ہے۔
یونیسکو نے مذکورہ بالا پلان کے نشانہ اور ٹارگیٹ کے حصول کے لیے 2030ء تک کی پلاننگ مرتب کی ہے۔ چنانچہ مادری زبان کے علاوہ 2007ء میں یونیسکو کی میٹنگ میں کثیر لثانی تعلیم کی ترقی، ترویج و اشاعت کو اپنا نشانہ مقرر کیا ہے۔ بہت پہلے سے ہی یعنی 1953ء سے ہی عالمی سطح پر منظور کردہ بچوں کی ابتدائی تعلیم کے لیے مادری زبان کی اہمیت پر نہ صرف زور دیا گیا بلکہ اس پر عمل آوری کے لیے قدم بھی اٹھائے گئے۔
چنانچہ 2017ء سے ہی یونیسکو نے ایشیاء پیسیفک ریجنل بیورو () کی جانب سے مادری زبان کے ساتھ دیگر زبانوں میں تعلیم کے لیے کوششوں کا آغاز ہوچکا ہے۔جس کے لیے مادری زبان پر مشتمل اور دوسری زبانوں کی تعلیم کے بارے میں ( Mother tounge is the best multi lingual education) اس کتاب کو یونیسکو نے شائع کیا ہے۔ جو تعلیمی میدان میں کام کرنے والوں کے لیے رہنمائی کا باعث ہے۔
ستمبر 2015ء میں نیویارک میں یو این او کی ہیڈکوارٹر کی میٹنگ میں 193؍ ممالک کے نمائندوں نے 2003ء تک تعلیمی ترقی کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ جبکہ اس نشست میں 17 نشانات اور ٹارگیٹ مقرر کئے گئے ہیں جس میں سے چوتھا مقصد ہمہ مقصدی و معیاری تعلیم ہے۔ لوگوں کے طرز تعلیم و معاشرت کو اونچا اٹھانے اور ان کی زندگی میں کامیابی پہنچانے کے لیے تعلیمی ترقی کے سوا اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے جس کے لیے مدارس میں طلبہ کی حاضری، اس میں اضافہ کرنا اس عالمی ادارہ کا مطمع نظر ہے۔ اس کے علاوہ جہالت اور لاعلمی کے خاتمہ کے لیے خواندگی کم سے کم الفاظ کی شناخت یہ کوئی مکمل ذریعہ نہیں ہے۔ سائنس اور تعلیمی مہارت کو ایک دوسرے کے ساتھ رکھتے ہوئے ذرائع انسانی میں نمایاں فروغ اور اس علاقہ میں ترقی کا پروگرام ہی کامیابی کا ضامن ہوسکتے ہیں اور ان مقاصد کی تکمیل کے لیے یونیسکو کوشاں ہے۔جس کے لیے ہندوستان جیسے تعلیمی طور پر پسماندہ ملک کو عالمی اصولوں کے ساتھ ساتھ کوٹھاری کمیشن کی سفارشات، مولانا آزاد کے خطبات، سرسید و حالی کی تڑپ کے علاوہ سابق صدر ہند ابوالکلام آزاد کے مشورے و اشارات نہ صرف حکومت کے لیے بلکہ تعلیمی تنظیموں، سول سوسائٹی کے ذمہ داروں اور والدین کے لیے نہ صرف ان کا مطالعہ بلکہ ان پر عمل آوری کے لیے دن رات کوشش ازبس ضروری ہے۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا شجاعت کا عدالت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

Leave a Comment