اقبال تیرا دیس

جن کے هونٹوں پہ دعا بن کے تمنا آتی…
بن کے شمع جو اوروں کو اجالا دیتے…
درد مندوں سے ظعیفوں سے محبت کرتے…
تیرے بچے جو غریبوں کی حمایت کرتے….
انکو سفاک درندوں نے چند روپوں کے عوض،
خون کے تیز بہاو میں بہا ڈالا هے….
میری دهرتی پہ اک کہرام مچا ڈالا هے….
شاعرہ: کنول ملک
قبال تیرا دیس ….
جن کے هونٹوں پہ دعا بن کے تمنا آتی…
بن کے شمع جو اوروں کو اجالا دیتے…
درد مندوں سے ظعیفوں سے محبت کرتے…
تیرے بچے جو غریبوں کی حمایت کرتے….
انکو سفاک درندوں نے چند روپوں کے عوض،
خون کے تیز بہاو میں بہا ڈالا هے….
میری دهرتی پہ اک کہرام مچا ڈالا هے….
شاعرہ: کنول ملک
 

ماں مجهکو اسکول نہ بهیجو..
   ماں مجهکو اسکول نہ بهیجو…
ورنہ ماں وه وحشی انکل!!
لمبے لمبے بالوں والے..
اور بڑی سی مونچهوں والے…
هاته میں کلیشنکوف اٹهاے…
فوجی بن کر،
پچهلے گیٹ سے آجائیں گے…
سب بچوں کو مار کہ گولی،
کهیلیں گے پهر خون کی ہولی…
ماں پهر جیسے سبکی مائیں…
دوڑی دوڑی ان گلیوں میں…
هوش گنواے، اپنے بچے ڈهونڈ رهی تهیں..
درد میں جیسے کرلاتی وه…
چیخ رهی تهیں…
اپنے آنسو پونچه رهی تهیں…
تم بهی ایسے هی چیخو گی…!!
ایسے هی آنسو پونچهو گی….
ایسے هی مجهکو ڈهونڈوگی….
تم مجهکو پهر یاد کرو گی….
خود کو تم برباد کرو گی…….
بہتر هے کہ….
ماں مجهکو اسکول نہ بهیجو..
شاعره: کنول ملک……
\"10383904_1378409872450260_2689422117300510113_n\"

Leave a Comment