ساہتیہ اکادمی کے زیراہتمام ’کوی سندھی‘ پروگرام کا انعقاد
نئی دہلی، 3 اکتوبر 2017 (اسٹاف رپورٹر) گزشتہ روز ساہتیہ اکادمی کے زیراہتمام اردو کے معروف شاعر و تاریخ داں اور الٰہ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رتن لال ہانگلو کے ساتھ ’کوی سندھی‘ پروگرام کا انعقاد اکادمی کے صدر دفتر نئی دہلی میں کیا گیا۔ اردو مشاورتی بورڈ کے کنوینر جناب چندربھان خیال نے پروفیسر ہانگلو کا استقبال کیا اور ان کا تعارف پیش کیا۔ انھوں نے پروفیسر ہانگلو کی علمی و ادبی خدمات پر مختصر اظہارِخیال بھی کیا۔ اس کے بعد پروفیسر ہانگلو سامعین سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ اردو ہندوستان کی سانسوں میں بسی ہوئی ہے۔ اس کے بولنے والے ہندوستان کے ہر کونے میں آباد ہیں جس کی وجہ سے یہ زبان ہر جگہ پھل پھول رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کیسے 90 کی دہائی میں رونما کشمیر میں تشدد کے واقعات نے ان کی زندگی بدل ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ یہ تشدد صرف ایک مذہب کے لوگوں کے خلاف نہیں تھی بلکہ پوری کشمیریت حتیٰ کہ انسانیت اس سے متاثر ہوئی۔ اس سانحہ پر لکھی گئی اُن کی نظم کو سامعین سے خوب داد وصول ہوئے۔ انھوں نے اپنی کئی دیگر نظمیں بھی سنائیں اور ان کے پس پردہ رونما واقعات و حادثات بھی بیان کیے۔
پروگرام کے آغاز میں سکریٹری ساہتیہ اکادمی ڈاکٹر کے سری نواس راؤ نے اکادمی کے ذریعہ شائع پروفیسر گوپی چند نارنگ کی تصنیف ’غالب : معنی آفرینی، جدلیاتی وضع، شونیتا اور شعریات‘ پیش کر مہمان کا خیرمقدم کیا۔ سامعین میں پروفیسر شاہد حسین، سندھی کے مشہور شاعر موہن امکانی، ڈاکٹر شہلہ نواب اور ان کے خاوند، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر ریاض احمد، کمار انوپم، انصاری اطہر حسین، محمد موسیٰ رضا، شیام سندر سنگھ، معراج احمد مصباحی، نورالہدیٰ، محمد عمران، محمد انظار عالم وغیرہ شامل تھے۔