نئی دہلی،(اسٹاف رپورٹر )قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے فروغ اردو کے ساتھ ساتھ اقلیتی اداروں کو حکومت کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کو تعلیمی اور دیگر شعبوں میں دوسرے طبقوں کے مساوی حقوق فراہم کرنا حکومت کی ایک آئینی ذمہ داری ہے۔ ملک کی ترقی میں اقلیتی طبقے کی ترقی بھی ضروری ہے۔ بھارت اس وقت تک پوری طرح ترقی یافتہ نہیں بن سکتا جب تک ملک کی اقلیتیں ترقی نہ کرلیں۔ مرکزی حکومت نے سچر کمیٹی کی سفارشات کو قابل نفاذ بنانے اور اس پر عمل آوری کے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ گیارہویں پنچ سالہ منصوبے میں بھی تعلیم کی اہمیت و افادیت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ملک کی آبادی کے اِس بڑے حصے میں تعلیمی بیداری پیدا کی جائے اور انھیں خودکفیل بنایا جائے۔
ملک کی اقلیتوں میں مسلمان سب سے زیادہ پسماندہ اور پچھڑے ہوئے ہیں انھیں قومی تعلیمی دھارے سے جوڑنے کے لیے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں سرو شکشا ابھیان، اردو ٹیچروں کی بحالی کو ممکن بنانے، ووکیشنل ٹریننگ مہیا کرانے وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ تین مرکزی یونیورسٹیوں میں اردو میڈیم کے اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے تربیتی مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت ہند کی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے تحت اقلیتی اداروں میں بنیادی سہولیات کے فروغ کی ایک اسکیم چلائی جاتی ہے جس میں اقلیتی اداروں کو بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور فراہمی کے لیے حکومت مالی امداد دیتی ہے۔ یہ اسکیم پورے ملک کے اقلیتی ارتکاز والے بلاکوں میں چلائی جاتی ہے۔ گیارہویں پنج سالہ منصوبے کے تحت اس اسکیم کے لیے حکومت نے 125کروڑ روپئے مختص کیے ہیں۔ جس کے ذریعہ اقلیتی تعلیمی اداروں ، ابتدائی، ثانوی اور سکنڈری اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی تعمیر کے لیے ہونے والے خرچ کا 75 فیصد حکومت دے گی۔اس اسکیم کے تحت ایک ادارہ زیادہ سے زیادہ 50 لاکھ روپئے کی مالی امداد حاصل کرسکتا ہے۔اس پروگرام کے تحت علیحدہ کلاس روم، سائنس و کمپیوٹر لیب، لائبریری روم، بیت الخلا کی تعمیر اورپینے کے صاف پانی کی فراہمی وغیرہ شامل ہے۔اسکول کے طالب علموں خصوصاً لڑکیوں کے لیے ہاسٹل کی تعمیر بھی اس اسکیم کا حصہ ہے۔ اس پروگرام کے تحت کم از کم تین سال پرانی غیر سرکاری تنظیمیں، ٹرسٹ، ادارے اور ایسے اسکول جو ریاستی یا مرکزی حکومت سے منظور شدہ ہوں درخواست دے سکتے ہیں۔ اسکولوں میں کم سے کم تین سال سے تعلیم دی جارہی ہو اور اقلیتی طلبا کی قابل لحاظ تعداد ہو۔یہ درخواست ریاست کے متعلقہ سکریٹری کو دی جاسکتی ہے۔ مرکز کی یہ اسکیم ریاستی حکومت کی مدد سے مختلف ضلعوں میں چلائی جاتی ہے۔ریاستی سطح کی ایک کمیٹی ان درخواستوں پر غور کرتی ہے اسکے بعد وہ مرکزی حکومت کو گرانٹ کے لیے سفارشات بھیجتی ہے۔ جس پر مرکزی حکومت کی تشکیل کردہ ایک کمیٹی حتمی فیصلہ لیتی ہے۔ اس سلسلے میں مزید جانکاری فروغ انسانی وسائل کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔جس کا ویب ایڈریس یہ ہے۔www.mhrd.gov.in/idmi.۔ اقلیتوں کو چاہئے کہ حکومت کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں اور ان پروگراموں اور اسکیموں کی جانکاری زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔