آزادیٔ ہند میں اردو زبان وادب کی خدمات ناقابل فراموش

\"\"
نئی دہلی ، (اسٹاف رپورٹر)
ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی طرف سے دو روزہ آن لائن سیمینار بہ عنوان ’’ آزادیٔ ہند میں اردو ادب کا کردار‘‘ 14اور /15اگست 2020کو منعقد کیا گیا ۔ اس دورزہ سیمینار میں ملک و بیرون ملک کے تقریباً 45مقالہ نگاروں نے اپنا مقالہ پیش کیا۔ ملک و بیرون ملک کے اساتذہ و دانشوران نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ یہ سیمینار زوم ایپ کے ذریعے منعقد کیا گیا تھا۔ سیمینار کا آغاز کرتے ہوئے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین ، چیئرمین ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنگ آزادی میں اردو زبان وادب کے کردار پر جامع گفتگو کی ۔ پروفیسر خواجہ اکرام نے کہا جنگ آزادی میں اردو زبان وادب کی مثالی خدمات رہی ہیں۔اردو اس وقت رابطے کی زبان تھی۔ اردو ادب اور اخبارات نے ہی ہندستان میں آزادی کا بگل بجایا۔ اردو زبان وادب کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اس سیمینار میں کلیدی خطبہ جناب خلیل الرحمان صاحب نے پیش کیا۔ خلیل الرحمان عدالت عظمیٰ ، جمہوریۂ ہند میں سینئر وکیل ہیں۔ موصوف نے اپنے کلیدی خطبے میں اردو زبان وادب کے تمام اصناف کا تفصیلی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اردو نے جنگ آزادی میں سب سے اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔ اردو زبان وادب کا دامن شروع سے ہی بہت ثروت مند رہا ہے ۔ اس زبان نے ہندستانیوں کے دلوں میں آزادی کی شمع روشن کی۔ اس شمع سے روشنی پاکر آزادی کے متوالوں نے میدان سر کیے۔ ساتھ ہی موصوف نے مختلف حوالوں سے ہندستانی اور عالمی ادبیات میں اردو ادب کی انفرادیت پر سیر حاصل گفتگو کی۔ افتتاحی سیشن کی صدارت فرمارہے پروفیسر انور پاشا نے صدارتی خطاب میں کلیدی خطبے کی تعریف کی اور کہا کہ جنگ آزادی میں اردو زبان وادب کے بغیر تاریخ مکمل ہی نہیں ہوسکتی۔ گویا جنگ آزادی کی تاریخ اردو زبان وادب کے بغیر اھوری ہے۔ اس کے بعد موصوف نے مختلف اصناف ادب کا ذکرکرتے ہوئے تاریخی پس منظر میں یہ سمجھانے کی کوشش کی اردو زبان وادب نے کس طور پر اہل وطن کو آزادی کی طرف متوجہ کیا۔ اس سیشن میں مہمان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر محمد توحید خان، جناب نصر ملک، ڈنمارک اور جناب ایلدوست ابراہیموف، آذربائیجان نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کا یہ سیمینارتاریخی نوعیت کا ہے۔ آزادیٔ ہند میں اردو ادب نے جوگراں قدر کانامے انجام دیے وہ آب ذر سے لکھنے کے قابل ہے۔’’آزادیٔ ہند میں اردو ادب کا کردار ‘‘کے عنوان پر پہلی نشست میںمقالہ نگاروں کی حیثیت سے ڈاکٹر سلیم محی الدین، اورنگ آباد، ڈاکٹر سمیع الدین، بیدرکرناٹک، ڈاکٹر صوفیہ شریں، کلکتہ، ڈاکٹر نعیم مظہر، اسلام آباد، ڈاکٹر رفعت جمال، بھوپال، ڈاکٹر عثمان غنی، اسلام آباد، پرویز یوسف، کشمیر، محیا وانتموری، کرناٹک، سیدہ جنیفر رضوی،مرشدآباد،شافعہ رشید، سری نگر، محمد سعید اختر، لکھنو اور اسماء بدر کشمیر نے شرکت کی جب کہ صدارت کے فرائض پروفیسر ندیم احمد جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی اور جناب نصر ملک ، ڈنمارک نے انجام دیا۔ دوسری نشست جو کہ15 اگست 2020کو شام تین بجے شروع ہوا ۔ اس نشست میں مقالہ نگار وںکی حیثیت سے توصیف احمد ڈار، سجاد رشید،مسرت آرا، سلماں جی ،کشمیر، عرشیہ اقبال، کلکتہ، زیب النساء جے این یو، سمن شاہ، مرشد آباد، جگ موہن سنگھ ، پٹیالہ، تبسم آراء ، حیدرآباد، سید محمد تاج علی، مرشد آباد، محمد عارف ، جے این یو، نفیس النساء ناصر، مرشد آباد، عائشہ صدیقہ جے، تمل ناڈو، تبسم پروین، ہگلی اور محمودہ قریشی، آگرہ نے شرکت کی۔ جب کہ صدور کی حیثیت سے ڈاکٹر شفیع ایوب، جے این یو، ڈاکٹر وصی بختیاری، آندھرا پردیش اور ڈاکٹر مشتاق احمد، پرنسپل ملت کالج دربھنگہ موجود رہے۔ تیسری اور آخری نشست میں مقالہ نگار وںکی حیثیت سے ڈاکٹر فرحت جہاں، جھارکھنڈ، حارث حمزہ لون، محمد اشرف، شاہینہ یوسف، محمد فرید اعوان، عبد القادر، نیرو سید، مسرت جہاں لون ، سمیع اللہ آلائی، کشمیر، قمر النساء رمیشا قمر، تمل ناڈو، محمد ارشد، دہلی، فرحت نازیہ، طلعت پروین ، کلکتہ، سید راشد، بیدر، شاہ جہاں بیگم، تروپتی، رضوان الدین فاروقی، بھوپال ،ڈاکٹر ذاکر اللہ فردوسی، تلنگانہ اور ناصر الدین قمر الدین نے شرکت کی جب کہ صدارت کے فرائض پروفیسر ابن کنول، دہلی یونیورسٹی اور ڈاکٹر امتیاز وحید ، کلکتہ یونیورسٹی، کلکتہ نے انجام دی۔ مہمان اعزازی کی حیثیت سے جناب مصطفی الپ، ترکی شامل رہے۔ ان سب کے علاوہ زوم اور فیس پر تقریبا پانچ ہزار ناظرین ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے آن لائن سیمینار سے وابستہ رہے۔ ایک خوش گوار اضافہ یہ ہوا کہ مشہور نغمہ نگار جناب جاوید اختر نے بھی اس سیمینارمیں ناظرین کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس دوروزہ سیمینار کی نظامت محمد رکن الدین، مہوش نور اور لیاقت رضا نے کی۔ کثیر تعداد میں ملک و بیرون ملک کے اساتذہ، ریسرچ اسکالرس اور اردو احباب شروع نے اخیر تک ایسوسی ایشن کے پروگرام میں حصہ لیا۔ سوالات و جواب کے بعد اس دورزہ سیمینار کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔

Leave a Comment