اپنی زندگی کو قومی ایکتا کے لئے وقف کیا علی جواد زیدی نے :ڈاکٹر عابد حسین حیدری

پروفیسرڈاکٹرصغیر افراہیم کو عندلیب شادانی نیشنل ایوارڈ برائے تخلیق و تنقید ۲۰۱۷ء ،

ڈاکٹر اسلم جمشید پوری کو مصور سبزواری نیشنل ایوارڈ برائے فکشن تنقید۲۰۱۷ ء ،

ڈاکٹر وضاحت حسین رضوی کوعلی جواد زیدی نیشنل ایوارڈ برائے ادبی صحافت ۲۰۱۷ء ،
\"IMG-20170508-WA0003\"
سنبھل (ا سٹاف رپورٹر) ایم جی ایم پی جی کالج سنبھل میں اتر پردیش اردو اکادمی لکھنؤ کے مالی تعاون سے ایک نیشنل سیمینار بعنوان ’’علی جواد زیدی فن اور شخصیت‘‘ ۲ مئی کو منعقد کیا گیا ۔جس کی صدارت کالج انتظامیہ کے خزانچی جناب گیان پرکاش گپتا نے کی۔ اس سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی ccu میرٹھ شعبۂ اردو کے صدر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ علی جواد زیدی کی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد کیا جائیگا کیونکہ وہ جہاں کہیں بھی رہے بھائی چارے اور ہندوستانیت کی پہچان بن کر رہے۔ان کے کارناموں سے ملک کانظام مضبوط ہوا ۔ انھوں نے ادب میں صالح اقدار کی ترجمان کتابوں کا اضافہ کیا ۔وہ نہ صرف ادیب و مصنف تھے بلکہ آزادی کی لڑائی میں شامل بہادر اور جنگجو مجاہد بھی تھے ۔انھوں نے ’’ شیرازہ ‘‘، ’’العلم ‘‘،’’اکادمی ‘‘اور’’نیا دور‘‘ وغیرہ رسائل بھی نکالے ۔انھوں نے اپنی شاعری سے آزادی کی جدو جہد کو تیز کیا ۔ا ن کا کام مرثیے کی صنف میں بھی ناقابل فراموش رہا ۔قصیدہ نگاران اتر پردیش کو یکجا کرنے کا کام یادگار رہے گا ۔ان کی خدمات اور ادبی سرگرمیاں انھیں اردو ادب میں ہمیشہ یاد کئے جانے کا سبب بنی رہیں گی ۔انھیں کبھی بھلایا نہیں جا سکتا ۔اس سے قبل کالج انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری جناب سنجے اگروال نے جملہ حاضرین کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ پرنسپل ڈاکٹر عابد حسین حیدری نے اس موضوع پرسیمینار کا انعقاد کرکے بتایا کہ سنبھل کے لوگ ہندوستان سے بے حد محبت کرتے ہیں جس کا ثبوت مجاہدِ آزادی، مشہور ادیب و ناقد علی جواد زیدی پر یہ سیمینار ہے جبکہ ڈاکٹر سچن سکسینہ میمورئل ہیلتھ کیئر ایجوکیشنل سوسائٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ریتو سکسینہ نے لوگوں سے اردو زبان کو اپنانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہاکہ پرنسپل ڈاکٹر عابد حسین حیدری کے مشورے پر ہماری سوسائٹی نے اردو کے ادیبوں کے نام پر ایوارڈ کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کی پہلی کڑی کی شکل میں تین ایوارڈ پیش کئے جا رہے ہیں۔
\"IMG-20170508-WA0004\"

اس سیمینار میں افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے ایم جی ایم کالج کے پرنسپل ڈاکٹر عابد حسین حیدری نے علی جواد زیدی کی شخصیت پر روشنی ڈالی ۔انھوں نے کہا کہ علی جواد زیدی جس عہدے پر بھی رہے وہاں سے انھوں نے اپنے کام کاج اور اخلاق سے ملک و معاشرے کے ساتھ اردو ادب کی بھی خدمت کی ۔ان کے نو شعری مجموعے ہیں اور لگ بھگ ساٹھ کتابیں ان سے یاد گار ہیں ۔ انھوں نے ہندوستانیت کی بقا کے لئے ہمیشہ کام کیا ۔ملک کے نوجوان طبقے کے لئے انھوں نے اپنے ادب کی تخلیق اس طرح کی کہ آج بھی اس سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ فیض حاصل کر رہے ہیں ۔ اس سیمینار میں علی گڑھ ،مسلم یونیورسٹی کے استاد اور ماہنامہ تہذیب الاخلاق کے ایڈیٹر پروفیسر صغیر ا فراہیم کو عندلیب شادانی نیشنل ایوارڈ برائے تخلیق و تنقید ۲۰۱۷ سے نوازا گیا ۔انھوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علی جواد زیدی ترقی پسند تحریک کے نمایاں شاعر تھے لیکن دو ادبی اسکول کے ذریعہ انھوں نے لکھنؤ اور دہلی اسکول کے نظریات سے الگ ہٹ کر نظریہ قائم کیا۔ ۔اس موقع پر ڈاکٹر اسلم جمشید پوری کوفکشن تنقید کیلئے مصور سبزواری ۲۰۱۷ نیشنل ایوارڈ سے اور ڈاکٹر وضاحت حسین رضوی کو بھی ادبی صحافت میں نمایاں خدمات کے لئے علی جواد زیدی نیشنل ایوارڈ ۲۰۱۷ء سے نوازا گیا ۔
سیمینارمیں تکنیکی سیشن کی صدارت ڈاکٹر صداقت علی خاں اور ڈاکٹر فرقان علی مخمور کاکوروی نے کی جبکہ پروفیسر صغیر افراہیم مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے موجود رہے۔ عزہ معین نے اپنے مقالے میں علی جواد زیدی کی قومی شاعری اور ان کی قومی ہمدردی کو یاد کیا ۔انھوں نے کہا علی جواد زیدی نے ہی ہندوستان کی جدو جہد آزادی کی نظموں کو یکجا کرکے ملک و قوم کے لئے ایسا بیش بہا سرمایہ پیش کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے کہ آنے والی نسلیں اپنے جذبات اور اپنی تاریخ کو یاد کر سکیں گی ۔ نہ صرف عہدحاضر میں معاشرتی اصلاح ہوگی بلکہ قدیم احساسات کو اجاگر کرنے کے لئے اس طرح کے سرمائے کو منظر عام پر آنا چاہئے۔ ا س کے علاوہ ایسے ذخائر سے نئی نسلوں کی بھی اصلاح ہو سکتی ہے ۔سیمینارمیں دیگر مقالہ نگاران نے اپنے معیاری مقالے پیش کئے جن میں ڈاکٹر فرقان سنبھلی لیکچرا ر علی گڑھ ویمنس کالج نے علی جواد زیدی کی کتاب تاریخ مشاعرہ پر روشنی ڈالی ، فرقان مخمور کاکوروی لکھنؤ نے علی جواد زیدی بحیثیت صدر اکادمی اپنا مقالہ پیش کیا ،عباس رضا علی گڑھ ،ڈاکٹر شیخ نگینوی ،ڈاکٹر شہزاداحمد ،ڈاکٹر ریاض احمد،ڈاکٹر شاداب علیم ،ڈاکٹر کشور جہاں زیدی ،سید حسین افسر افسانہ نگار یامین سنبھلی ،حاجی تنزیل احمد،گلشن جہاں ،زرقا رحمن وغیرہ نے بھی اپنے قیمتی خیالات پیش کئے ۔ موجود حاضرین میں علی جواد زیدی کے شیدائی دیگر محبان اردو اور کالج کا جملہ اسٹاف فیض یاب ہوا ۔نظامت کے فرائض رضاء الرحمن عاکف سنبھلی لکچرر آف ایم جی ایم کالج نے انجام دئے ۔ڈاکٹر ہما فاطمہ نے سبھی اسکالرس، طلبا، معززین شہر اور صحافیوں کا شکریہ ادا کیا ۔
\"IMG-20170508-WA0002\"

Leave a Comment