برلن میں\”شام افسانہ\”کی تقریب کا انعقاد

ہندوستان سے بطور خاص ڈاکٹر اسلم جمشید پوری کی شرکت

٭ مطیع اللہ،برلن

\"\"

گزشتہ شب جرمنی کی مقبول اردو ویب سائٹ“ پاکبان انٹرنیشنل “ نے اپنی چوتھی سالگرہ کے موقع پر دہلی ریسٹورینٹ برلن میں ایک پُر تکلف عشائیے اور اردو انجمن برلن کی جانب سے ایک شامِ افسانہ کا اہتمام کیا۔ سالگرہ کی تقریب کے موقع پر ویب سائٹ کے چئیر پرسن ظہور احمد نے تمام مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سہیل احمد اور ریزیڈنٹ چیف ایڈیٹر عشرت معین سیما کی معیت میں کیک کا ٹا۔
عشرت معین سیما نے اخبار کے اغراض و مقاصد سے مہمانوں کو آگاہ کیا اور تمام حاضرین اور اردو انجمن کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔
اردو انجمن برلن کے نائب صدر انور ظہیر نے بھارت کے شہر میرٹھ سے آئے ہوئے افسانہ نگار پروفیسر اسلم جمشید پوری ، دہلی سے تشریف لائی ہوئی معروف افسانہ نگار نور ظہیر اور جرمنی کے شہر اشٹوٹگارٹ کی افسانہ نگار ہما فلک کا شکریہ ادا کیا۔ جس کے بعد محفل افسانہ کا باقائدہ آغاز ہوا۔
سب سے پہلے انور ظہیر رہبر نے اپنا افسانہ “ مجازی خدا میں خدا کی تلاش” پیش کیا جو سعودی عرب میں کام کرنے والے ایک شخص کی بیوی کے جذبات کی ترجمانی تھی جو اپنے شوہر سے دور اپنے ملک میں مختلف سماجی مسائل اور مراحل زندگی کا سفر تنہا طے کر رہی ہے اور خدا کو سہارا مانتے ہوئے اپنے مجازی خدا میں محو تلاش ہے۔ دوسری کہانی عشرت معین سیما کی بیرونِ اور اندرونِ ملک رہنے والے لوگوں کی ثقافتی اور سماجی زندگی کی عکاس تھی جس میں ایک مثبت پیغام مذہبی تعلیمات اور عملی زندگی سے متعلق تھا۔ تیسری کہانی اسٹوٹ گارٹ سے آئی ہوئی افسانہ نگار ہما فلک کی “ ایوارڈ “ تھی جس میں معاشرے کے تلخ روپ کا ستائش و اعزاز کے پس منظر بیان کیا گیا تھا۔ چوتھی کہانی عامر عزیز صاحب کی “ بدلتی رخ “ پیش کی گئی ۔ خاندان اور معاشرے کے تناظر میں لکھا گیا یہ افسانہ حاضرین نے بے حد سراہا ۔ اس شامِ افسانہ میں پانچواں افسانہ ترقی پسند ادب کے رہنما سجاد ظہیر اور معروف افسانہ نگار رضیہ ظہیر کی دختر نور سجاد ظہیر نے نائکہ ساریکا کے نام سے پیش کیا ۔ جس میں انہوں عورت کے داخلی جذبات اور سماجی توقعات کو نشانہ بناتے ہوئے مردانہ معاشرے پر ایک گہرا طنز اس افسانے کے روپ میں پیش کیا۔ اسلم جمشید پوری صاحب نے اپنا بہترین افسانہ” بدلتا ہے رنگ” کے نام سے پیش کیا سیاسی اور سماجی الجھنوں کو خوبصورتی کے ساتھ الفاظ و بیان میں تراشتا ہوا یہ افسانہ محفل میں زندگی کی رمق جگا گیا۔ آخر میں اردو انجمن کے صدر عارف نقوی نے ایک سے چار کے عنوان سے سیاسی و سماجی تلخ حقیقت پر لکھا اپنا افسانہ پیش کیا۔ پروفیسر اسلم جمشید پوری نے تمام افسانوں پر بہترین تبصرہ کیا اور رزاق صاحب اور نظام الدین صاحب نے بھی اپنی رائے اس شامِ افسانہ میں پیش کی ۔ جس کے بعد حاضرین کو عشائیہ پیش کیا گیا اور یوں یہ ایک خوبصورت شام ظہور احمد صاحب کے اختتامیہ خطبے کے بعد اپنے اختتام کو پہنچی۔
\"\"
\"\"\"\"
\"\" \"\"
\"\" \"\"
\"\"
\"\"
\"\" \"\"

Leave a Comment