جامعہ ازہر میں اردو زبان کی تدریس کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے

ممبئی یونیورسٹی میں جامعہ ازہر کے شعبۂ اردو کے صدر احمدعبدالرحمٰن القاضی کااظہار خیال ، مصر میں اردو کے ماضی ، حال ،مستقبل اورتدریس کے مسائل پربھی روشنی ڈالی

حمزہ فضل اصلاحی

کالینا : ’’مصر کے کئی اداروں اور یونیورسٹیوں میں مشرقی زبانوں کے علاوہ اردوزبان و ادب کی تعلیم اور تحقیق کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں قاہرہ یونیورسٹی ، عین شمس یونیورسٹی ، اسکندریہ یونیورسٹی ، منصورہ یونیورسٹی ، طنطا یونیورسٹی اور ازہر یونیورسٹی قابل ذکر ہیں۔جامعہ ازہر میں اردو زبان کی تدریس کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ۔ ‘‘
یہ خیالات جامعہ ازہر قاہرہ کے شعبۂ اردو کے صدر پروفیسر احمد عبدا لرحمٰن القاضی کے ہیں ۔ انہوں نے منگل کو ممبئی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے زیراہتمام کسماگرج مراٹھی بھا شابھون میں منعقدہ پروگرام میں ’مصر میں اردو زبان و ادب کی حالیہ تعلیم اور تحقیق ‘ پر اظہار خیال کیا ۔ خصوصی لیکچر میں پرو فیسر القاضی نے مصر میں اردو کے ماضی ، حال اور مستقبل کے بارے میں بتایا ۔ جامعات میں اردو تدریس کے مسائل پربھی روشنی ڈالی ۔ وہ مصر میں اردو تدریس سے خوش ضرور ہیں لیکن مطمئن نہیں ۔ اُن کا کہناہے :’’ میں مصر کے اردو پروفیسر کی حیثیت سے پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ہم اپنے ملک میں اردو کو جہاں دیکھنا چاہتے تھے ، آج وہاں نہیں ہے ۔ اس کی کئی وجوہات ہیں ،پہلی یہ ہے کہ اُردو طلبہ کیلئے کوئی اسکالرشپ نہیں ہے ، دوسرے یہ کہ یہاں اردو کی اہم کتابیں نہیں ہیں ۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا: ’’قاہرہ میں ہندوستانی سفارتخانے کی طرف سے اردو زبان سکھانے کا نظم کیا جاتا ہے لیکن جب کوئی اردو کی کتابیں مانگتا ہے تو بے بسی کااظہار کیا جاتا ہے۔ ‘‘
انقلاب سے خصوصی گفتگو میں جامعہ ازہر کے شعبۂ اردو کے صدر نے مصر میں اردو تدریس کے مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی کہ وہاں کے اردو اساتذہ زبان کے مزاج سے واقف نہیں ہوتے کیونکہ وہ ہندوستان یا پاکستان میں بہت کم وقت گزارتے ہیں یا گزارتے ہی نہیں، نتیجتاً ان کا تلفظ اور لہجہ اردو کے مطابق نہیں ہو پاتا ۔ ہندوستانی لہجے میں اردو بولنے والےپرو فیسر احمد عبدالرحمٰن القاضی نے اپنی مثال دیتے ہوئے بتایا: ’’ میں نے دہلی یونیورسٹی سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ کئی برس اہل زبان کے درمیان رہنے کا موقع ملا۔ دورانِ تدریس میں اس کا پورا فائدہ اٹھا تا ہوں۔ مصر میں اردو کی تدریس کا معیار بلند کرنے کیلئے ایسے ہی اساتذہ کی ضرورت ہے ۔‘‘
انقلاب کے سوال ’’مصر کے طلبہ اردو کیو ں پڑھتے ہیں ؟‘‘ کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’ پہلی وجہ اردو اور عربی کی قربت ہے ،د یکھئے عربی کی طرح اردو کا آغاز بھی شاعری ہی سے ہوا ،اردو شاعری سے ذہن پر ایک خوشگوار اثر ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ خلیجی ممالک میں اردو میں روزگار کے مواقع ہیں ۔حج کے موقع پر اردو جاننے والوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تیسری وجہ بالی ووڈ ہے ، خاص طور پر لڑکیاں اپنے ہیروکے بارے میں جاننا چاہتی ہیں کہ وہ اصل زبان میں کیا کہہ رہا ہے؟‘‘ان کے مطابق مصر میں اردو رسائل اوراخبار نہیں ہیں ۔تخلیق کار ہندوستان اور پاکستان کے رسائل یا سوشل میڈیا کا سہارا لیتا ہے۔ پروفیسر یونس اگاسکر نے صدارتی تقریر میں پروفیسر القاضی کے خصوصی لیکچر کو غیر جذباتی ،تجزیاتی اور حقائق پر مبنی قراردیا۔صدر شعبۂ اردو پروفیسرصاحب علی نے بھی خطاب کیا۔

Leave a Comment