دوروزہ عالمی اردوکانفرنس بعنوان’’کلاسیکیت،جدیدیت اور معاصرادبی تقاضے‘‘ کامیابی کے ساتھ لاہور میں اختتام پذیر

عالمی اردو کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر عالمی اردو ادب کی جانب سے ڈاکٹر آسمان بیلن اوزجان انقرہ ، اور ڈاکٹر خالد محمود سنجرانی، لاہور کو مبارکباد

شعبہ ٔ اُردوجی سی یونیورسٹی،لاہور نے شعبہ ٔ اُردو انقرہ یونیورسٹی، ترکی کے باہمی اشتراک سے دو روزہ عالمی اُردو کانفرنس کا انعقاد کیا
\"\"

لاہور،پاکستان(اسٹاف رپورٹر)دور ِ حاضر میں جامعات کا کام محض علم کی ترسیل نہیں ہے بلکہ اپنے طالب علموں اور معاشرے کو علم و ادب کے جدید ترین رجحانات سے آشنا کروانا بھی ہے ۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ،لاہور کو ملک بھر کی دوسری جامعات پر اِس اعتبار سے تفوق حاصل ہے کہ یہاں مختلف شعبہ جات میں کانفرنسز اور سیمینارز کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جا تا ہے ۔اِسی روایت کے تسلسل میں شعبہ ٔ اُردوجی سی یونیورسٹی،لاہور نے شعبہ ٔ اُردو انقرہ یونیورسٹی، ترکی کے باہمی اشتراک سے دو روزہ عالمی اُردو کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں مختلف ممالک سے آئے ہوئے پندرہ مندوبین کے علاوہ ملک بھر کی جامعات اور علمی مراکز سے آئے ہوئے نمایاں ترین ادبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔کانفرنس کا افتتاحی سیشن بخاری آڈیٹوریم جی سی یونیورسٹی لاہور میں 14 نومبر 2018 ء کو صبح دس بجے منعقد ہوا۔اِس سیشن کے مہمان ِخصوصی چیئرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن،پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین تھے جب کہ وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی لاہور، پروفیسرڈاکٹر حسن امیر شاہ نے صدارت کے فرائض انجام دیے۔ تقریب کے آغاز میں صدر نشیں شعبہ ٔ اُردو،جی سی یونیورسٹی لاہور، پروفیسرڈاکٹر خالد محمود سنجرانی اور صدر نشیں شعبہ ٔ اُردو انقرہ یونیورسٹی ترکی، پروفیسر ڈاکٹر آسمان بیلن اوزجان نے استقبالیہ کلمات ادا کیے اور بین الاقوامی اور مُلکی مہمانوں کی آمد کا خیر مقدم کیا۔ بعدازاں اِس سیشن کے مہمان ِ اعزاز پروفیسر ڈاکٹر کرسٹینا اوسٹر ہیلڈ (جرمنی)، پروفیسر ڈاکٹر نوریہ بیلک (ترکی)، پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد، پروفیسر ڈاکٹر اصغر ندیم سید، پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک، ڈاکٹر خاقان قیومجو (سلجوق یونیورسٹی،قونیہ) کے علاوہ ڈاکٹر علی بیات (تہران یونیورسٹی،ایران)، ڈاکٹر رجب درگون (قونیہ یونیورسٹی، ترکی)،ڈاکٹر آیکوت کشمیر (انقرہ یونیورسٹی،ترکی) نے بھی اظہار ِ خیال کیا۔ آخر میں پروفیسر ڈاکٹر سعادت سعید(ممتاز پروفیسر جی سی یو) نے مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا۔افتتاحی سیشن میں اساتذہ، طلبا اور طالبات کے علاوہ ملک بھر سے تشریف لائی ہوئیں معروف علمی اور ادبی شخصیات نے بھی بھرپور شرکت کی۔ تقریب کی نظامت شعبہ ٔ اُردو کی استاد پروفیسر ڈاکٹر صائمہ ارم اور ڈاکٹر نسیمہ رحمان نے کی۔
دوسرا سیشن بہ عنوان‘‘ترکی اور اُردو ادب۔باہمی اشتراکات اور اثر پذیری‘‘کے عنوان سے سر فضل ِ حسین ریڈنگ روم جی سی یونیورسٹی، لاہور میں منعقد ہوا۔ اس سیشن کی صدارت صدر نشیں شعبہ ٔ اُردو انقرہ یونیورسٹی، ترکی پروفیسر ڈاکٹر آسمان بیلن اوز جان نے کی۔اِس سیشن کے مہمان ِ اعزاز ڈاکٹر کیو مرثی (تہران یونیورسٹی، ایران)،ڈاکٹر شاہد اقبال کامران،ڈاکٹر عقیلہ بشیر (انقرہ یونیورسٹی، ترکی) تھے جب کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران،ڈاکٹر طارق ہاشمی،ڈاکٹر صوفیہ یوسف،ڈاکٹر اشرف کمال،ایمل سیلم (انقرہ یونیورسٹی، ترکی)،داؤد شہباز (انقرہ یونیورسٹی ترکی) اور مہمنت کمال (قونیہ یونیورسٹی،ترکی) نے بھی اپنے مقالات پیش کیے۔اس سیشن کی نظامت شعبہ ٔ اُردو کی استاد ڈاکٹر نسیمہ رحمان اور ڈاکٹر فرزانہ ریاض نے کی۔
عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے روز15 نومبر 2018ء کو شہر میں بے یقینی کی صورت ِ حال کے باوجود پہلا سیشن اپنے مقررہ وقت پر ’’کلاسیکیت، جدیدیت اور معاصر اُردو افسانہ‘‘کے عنوان سے سر فضل ِ حسین ریڈنگ روم ہی میں منعقد ہوا۔ اس سیشن کا امتیاز وہ کلیدی خطبہ تھا جو بھارت سے تشریف لائے ہوئے ممتاز محقق، نقاد اور شاعر پروفیسر ڈاکٹر شمیم حنفی نے دیا۔ اِس سیشن کے مہمان ِ اعزاز پاکستان کے وہ سینئر افسانہ نگار تھے جنھوں نے اُردو افسانے کو وقار اور اعتبار بخشا، سیشن کی صدارت اکرام اللہ نے کی جب کہ اسد محمد خان اور مسعود اشعر نے طے شدہ موضوع پر اپنے اپنے مخصوص انداز میں روشنی ڈالی۔ مزید اظہارِ خیال کرنے والوں میں پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد،حمید شاہد، مبین مرزا اور سرور غزالی (جرمنی) شامل تھے۔تقریب کی نظامت شعبہ ٔ اُردو کے استاد احتشام علی اور ڈاکٹر رضیہ مجید نے کی۔
اِسی روز کانفرنس کے دوسرے سیشن بہ عنوان ’’کلاسیکیت، جدیدیت اور معاصر اُردو ناول‘‘کا آغاز بھی سر فضل ِ حسین ریڈنگ روم میں ہی ہوا۔ اس سیشن کی صدارت کے علاوہ کلیدی خطبہ بھی جرمنی سے تشریف لائی ہوئیں ممتاز مستشرق ڈاکٹر کرسٹینا اوسٹر ہیلڈنے دیا۔ یہ ایک مکالماتی سیشن تھا جس کے مہمان ِ اعزاز معروف ناول نگار مرزا اطہر بیگ تھے۔اظہار ِ خیال کرنے والوں میں پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء الحسن، طاہرہ اقبال، محمد عاصم بٹ اور اختر رضا سلیمی شامل تھے۔اس سیشن میں شعبہ ٔ اُردو جی سی یونیورسٹی کے صدر نشیں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود سنجرانی نے بھی خصوصی شرکت فرمائی۔ شعبہ ٔ اُردو کے استاد ڈاکٹر سفیر حیدر اور احتشام علی نے محرکِ بحث کا کردار ادا کیا۔
عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے دن کا تیسرا اور آخری سیشن’’ کلاسیکیت، جدیدیت اور معاصر اُردو تحقیق و تنقید‘‘کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اس سیشن کی صدارت ڈاکٹر تبسم کاشمیری نے کی۔سیشن کے مہمان ِ اعزاز معروف نقاد ڈاکٹر ناصر عباس نیّر اور ڈاکٹر قاضی عابد تھے۔اظہار ِ خیال کرنے والوں میں پروفیسر ڈاکٹر نجیب جمال،ڈاکٹر عابد سیال اور ڈاکٹر رفاقت علی شاہدتھے۔شعبہ ٔ اُردو کے استاد ڈاکٹر محمد سعید اور ڈاکٹر مصباح رضوی نے نظامت کے فرائض سر انجام دیے۔سیشن کے اختتام پر شعبہ ٔ اُردو جی سی یونیورسٹی، لاہور کے صدر نشیں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود سنجرانی اور صدر نشیں شعبہ ٔ اُردو انقرہ یونیورسٹی، ترکی پروفیسر ڈاکٹر آسمان بیلن اوز جان نے کانفرنس کے باضابطہ خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے الوداعی کلمات کہے اور بین الاقوامی اور ملکی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
شعبہ ٔ اُردو جی سی یونیورسٹی،لاہور اور شعبہ ٔ اُردو انقرہ یونیورسٹی،ترکی کے باہمی اشتراک سے منعقد ہونے والی یہ عالمی اُردو کانفرنس اس اعتبار سے ایک کامیاب ترین کانفرنس تھی کہ پہلے سیشن سے آخری سیشن تک طلبا و طالبات، اساتذہ اور ملکی وغیر ملکی مہمانوں کا جوش و خروش قابلِ دیدنی تھا۔دوسرے دن شہر کے نامساعد حالات کے باوجود بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد کانفرنس میں شریک ہوئی۔کانفرنس کے تمام سیشنز میں نشستیں مکمل طورپہ پُر رہیں اور بہت سے طالب علموں نے ایستادہ رہ کر علم و ادب کے موتی چُنے۔ شعبہ ٔ اُردو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے صدر نشیں ڈاکٹر خالد محمود سنجرانی اور اُن کے رفقائے کار بلاشبہ داد وتحسین کے مستحق ہیں جنھوں نے اپنی محنت اور استقامت سے ، علم و ہنر کی شمعیں جلا کر ادبی دُنیا کے لیے ایک مثال قائم کی۔یہ کانفرنس علمی اور ادبی حافظے میں ایک یادگار کے طور پر تادیرمحفوظ رہے گی۔
\"\" \"\" \"\" \"\" \"\" \"\" \"\"

Leave a Comment