ترنم ریاض کا افسانہ ’ساحلوں کے اُس پار‘ بے حد پسند کیا گیا
نئی دہلی،(اسٹاف رپورٹر)ساہتیہ اکادمی کے زیراہتمام ’اسمتا‘ پروگرام کے تحت مدعو خواتین قلم کاروں کی ایک محفل آج رویندر بھون، منڈی ہاؤس کے کانفرنس ہال میں ممتاز افسانہ نگار و شاعرہ ڈاکٹر ترنم ریاض کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس محفل میں سب سے پہلے ساہتیہ اکادمی اردو مشاورتی بورڈ کے کنوینر چندربھان خیال نے سبھی خواتین تخلیق کاروں کا تفصیل سے تعارف پیش کیا اور ’اسمتا‘ پروگرام کی اہمیت اور اس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد معروف قلم کار اور صحافی ڈاکٹر شہلا نواب نے اردو کی عظیم مصنفہ قرۃ العین حیدر پر ساہتیہ اکادمی کی شائع کردہ کتاب کا تجزیہ پیش کیا اور اُن کے فن و شخصیت کے مختلف گوشوں کو نہایت فکرانگیز اور پُراثر انداز میں اجاگر کیا۔
’اسمتا‘ پروگرام کی دوسری قلم کار اردو کی شاعرہ اور صحافی ڈاکٹر وسیم راشد نے اپنا کلام پیش کیا۔ اُن کی کئی غزلوں کو سامعین نے نہ صرف پسند کیا بلکہ بھرپور داد دی۔ اُن کے اس شعر کو سامعین نے بے حد پسند کیا :
میں اس سے دور بھی جاؤں تو کس طرح جاؤں
وہ عطر بن کے میرے پیرہن میں رہتا ہے
محفل کی صدر اور عہدحاضر کی ممتاز فکشن نگار، شاعرہ اور تنقیدنگار ڈاکٹر ترنم ریاض نے اپنا افسانہ ’ساحلوں کے اُس پار‘ پڑھا جسے سامعین نے بے حد پسند کیا۔ یہ افسانہ اُن کے بہترین افسانوں میں سے ایک تھا جو مابعد جدید افسانوی ادب کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی محفل اختتام پذیر ہوئی۔ اس پروگرام میں کثیر تعداد میں اردو شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے کئی حضرات شریک تھے جن میں اشفاق احمد عارفی، فاروق انجینئر، صحافی شہنواز، اقبال فردوسی، محمد موسیٰ رضا، فرزانہ شمسی، شیام سندر، فیصل ذکی، انصاری اطہر حسین وغیرہ شامل تھے۔