جموں(اسٹاف رپورٹر) شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسرگیان چندجین سیمی نار ہا ل میں ’’سرسیدتحریک ‘‘ کے موضوع پر توسیعی لیکچرکااہتمام کیاگیاجس کے تحت علی گڑھ مُسلم یونیورسٹی کے پروفیسرصغیرافراہیم طلباء کے روبروہوئے۔ اس دوران توسیعی لیکچرکی صدارت صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک کررہے تھے۔اس موقعہ پرپروفیسرصغیرافراہیم نے ’’سرسیدتحریک ‘‘ سے متعلق پرمغزلیکچرپیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ تحریک ایک عظیم ماہرتعلیم اورفلسفی سرسیداحمدخان نے شروع کی اوراسی وجہ سے ہندوستانی تاریخ میں اس تحریک کوسرسیدتحریک بھی کہاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ اس تحریک کوفروغ دینے میں اُردوزبان نے اہم رول کیاجس کی بدولت ہندوستانی عوام کے ذہنوں میں انقلابی تبدیلی رونماہوئیں۔انہوں نے کہاکہ اُردوکے نامورادباء مثلاً حالی، شبلی اورآزاد نے ا س تحریک کیلئے اپنے قلم کوخوب استعمال کرکے ہندوستانی عوام کوبیدارکیا۔ انہوں نے کہاکہ اس تحریک کے ساتھ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندوادباء بھی جڑے ہوئے تھے ۔ پروفیسرصغیرافراہیم نے کہاکہ سرسیداحمدخان ایک دوراندیش مفکراوراسکالرتھے اوران کی افکارکاہی نتیجہ ہے کہ آج ہمارے سامنے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسی اعلیٰ تعلیمی درسگاہ موجودہے جوکہ دُنیا کی بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جہاں سے طلباء تعلیم اورقومی یکجہتی ،آپسی رواداری کادرس حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سرسیداحمدخان ایک اسکالر ہونے کے ساتھ ایک صحافی بھی تھے جنھوں نے ایک تحقیقی جریدہ ’’تہذیب الاخلاق ‘‘جاری کیا ۔انہوں نے کہاکہ اس رسالے میں ایسے مضامین شامل کئے گئے جن کی وجہ سے علی گڑھ تحریک کوتقویت ملی۔ انہوں نے کہاکہ اس رسالے کیلئے حالی، آزاد اورنذیراحمد جیسے نثرنگاروں نے اپنی قلمی صلاحیتوں کے جوہردکھاکرتحریک کومنظم کیا۔پروفیسرصغیرافراہیم نے کہاکہ اگرچہ ابتدائی دورمیںعلی گڑھ تحریک کوکافی تنقیدکانشانہ بنایاگیالیکن وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں نے اسے تسلیم کیا۔انہوں نے کہاکہ اس تحریک کومضبوط کرنے میں خواتین ادباء نے بھی اہم رول اداکیاہے۔انہوں نے کہاکہ سرسیداحمدخان کی جدوجہدکاہی نتیجہ ہے کہ آج مسلم نوجوان بھی جدیدتعلیم حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تحریک کوپروان چڑھانے کیلئے سرسیداحمدخان کوکئی مرتبہ تنقیدکانشانہ بنناپڑا لیکن اس کے باوجود سرسید اپنے مشن پرڈٹے رہے ۔پروفیسرصغیرافراہیم نے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی آئندہ اکتوبرمہینے سے سرسیداحمدخان کی دوسوسالہ جشن منانے کیلئے تیاریاں کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جشن تقریبات کے تحت ’’تہذیب الاخلاق‘‘ کاسرسیداحمدخان خصوصی نمبرشائع کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ سرسیداحمدخان کی دوصدسالہ جشن تقریبات ان زبانوں مثلاً اُردو،ہندی، انگریزی ، عربی اورفارسی کے شعبہ جات کی جانب سے منعقدکی جائیں گی کیونکہ ان زبانوں کوترویج دینے میں سرسیداحمدخان نے نمایاں رول اداکیاہے۔لیکچرکے بعد طلباء،اسکالرزاورسول سوسائٹی ممبران نے پروفیسرصغیرافراہیم سے سرسید تحریک سے متعلق مختلف سوالات بھی پوچھے جن کے جوابات پروفیسرصغیرافراہیم نے بخوبی دیئے۔صدارتی خطاب میں صدرشعبہ اُردوپروفیسرشہاب عنایت ملک نے پروفیسرصغیرافراہیم کی طرف سے دیئے گئے لیکچرکوسراہا۔ انہوں نے کہاکہ شعبہ اُردو جموں یونیورسٹی بھی اکتوبر2017 سے سرسیداحمدخان کی دوسالہ جشن تقریبات کاانعقاد کر ے گا۔انہوں نے کہاکہ تقریبات کے تحت سرسیداحمدخان کے حیات اورکارناموں کواُجاگرکیاجائے گا اوربعدازاں ان تقریبات میں پیش کئے گئے مقالات کو شعبہ اُردوکے ششماہی جریدے ’’تسلسل ‘‘ میں شائع کیاجائے گا۔اس دوران پروگرام کی نظامت ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹرمحمدریاض احمدنے انجام دی جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹرچمن لعل نے پیش کی۔اس موقعہ پرپروفیسرسکھ چین سنگھ، پروفیسرضیاء الدین، ڈاکٹرعبدالرشیدمنہاس اورڈاکٹرفرحت شمیم ودیگرفیکلٹی ممبران بھی موجودتھے۔