غزل

\"\"
٭فوزیہ اختر ردا،کولکاتا

گیت الفت کا سدا گاتے ہوئے
آ گیا وہ دل کو بہلاتے ہوئے
\”بخت کی زنجیر چھنکاتے ہوئے\”
خواب میں دیکھا اسے آتے ہوئے
یاد کرتا ہے وہ پچھتاتے ہوئے
ظلم اپنوں پر کبھی ڈھاتے ہوئے
توڑ بیٹھے پھر نہ وہ دل کو مرے
رو پڑی ہوں دل کو سمجھاتے ہوئے
اس پہ ظاہر ہی نہیں ہونے دیا
اس محبت کو یوں الجھاتے ہوئے
جانتے ہیں جو مجھے اب دیکھ کر
راہ سے گذرے ہیں کتراتے ہوئے

٭٭٭

Leave a Comment