پروفیسر نریندرموہن ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں :پروفیسرابن کنول

 شعبہء اردو دہلی یونیورسٹی میں قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے اشتراک سے غالب خطبہ
\"DSC_0007\"
نئی دہلی (اسٹاف رپورٹر)
شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی میں سالانہ غالب میموریل لیکچر کا انعقاد قومی کونسل برائے فروغ زبان اردو کے اشتراک سے ہوا ، صدر شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی نے مہمان خصوصی پروفیسر نریندر موہن کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ پروفیسر نریندر موہن کاشاعری ،فکشن نتقید اور ڈرامانگاری خاص میدان ہے یہ ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں۔دہلی یونیورسٹی کے شعبۂ ہندی سے سترہ سال پہلے سبکدوش ہوئے ۔ ان کا اردو کا مطالعہ بہت وسیع ہے، ساتھ ہی انہوں نے منٹو کا بہت سنجیدگی سے مطالعہ کیاہے ان کو متعدد ایوارڈ مل چکے ہیں۔پروفیسر نریندر موہن نے اردو اورہندی کہانیوں پر تقسیم ہند کے اثرات کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم اور آزادی دونوں ایک ہی دن ملے تھے، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آزادی کے جشن کے ساتھ ساتھ تقسیم کا دکھ درد بھی جھیلنا پڑا۔ انہوں نے کہا میں اصلاً لاہور کا ہوں اور تقسیم کے وقت میری عمر ۱۲ سال تھی، اس وقت جس طرح کے حالات رونما ہوئے اس وقت کے اثرات آج بھی میرے ذہن میںتازہ ہیں اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ تقسیم پر تقریباً متعدد کہانیاں لکھی گئیںتقسیم ہند پر صرف منٹو کی ۱۸ کہانیاں ہیں، منٹو کی تقسیم ہند سے متعلق کہانیاں عالمی تاریخی کہانیوں میں نمایاں اور اہم مقام رکھتی ہیں، ٹوبہ ٹیک سنگھ، یزید ۔کھول دواور ٹیٹوال کا کتا کا خاص طور سے ذکر کرتے ہوئے انہوں نے منٹو کے دکھ درد اور اس وقت کے خونچکاں حالات کا ذکر کیا کرشن چندر، احمد ندیم قاسمی، حیات اﷲ انصاری ، عصمت چغتائی اور اشفاق احمد وغیرہ کی کہانیوں پر انہوں نے مختصر طور پر روشنی ڈالی۔ اورہندی کہانیوں پر تقسیم ہند کے اثرات کو مفصل طور پر بیان کیا۔
صدارتی تقریر کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر موہن نے کہا کہ سب سے پہلے ضروری ہے کہ جو نفرت ہمارے درمیان پیدا ہوگئی ہے اسے دور کیا جائے اور بھا ئی چارہ اور محبت و اخوت کو عام کیا جائے جب ہی ہم ایک خوشحال اور ترقی پسند ملک کی تعمیر میں اپنا رول ادا کرسکتے ہیں ۔ مہمان خصوصی پروفیسر فاروق بخشی نے مختصر طور پر تقسیم ہند کے بعد جس طرح کا ماحول دونوں ممالک میں پیدا ہوا یا پیدا کیا گیا اس کو بیان کیا ۔ نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد کاظم نے کہا کہ پروفیسر نریندر موہن گرچہ دیوناگری میں لکھتے ہیں لیکن ان کی زبان اردو اور ہندی دونوں ہے ان کے ڈرامے میں خالص اردو زبان کا استعمال ہوتا ہے۔ شکریہ کی رسم ڈاکٹر احمد امتیاز نے ادا کی۔ پروگرام میں ڈاکٹر علی جاوید ، ڈاکٹر مشتاق عالم قادری، ڈاکٹر ارجمند آرا ، ڈاکٹر ابوبکر عباد، ڈاکٹر نجمہ رحمانی، ڈاکٹر ارشاد نیازی، ڈاکٹر شاذیہ عمیر، ڈاکٹر علی احمد ادریسی اور ڈاکٹر متھن کمار کے علاوہ شعبۂ عربی سے ڈاکٹر محمد حسنین، ڈاکٹر محمد اکرم ،شعبہء فارسی کے صدرپروفیسرعلیم اشرف اورشعبہء سنسکرت کی صدر پروفیسر شاردا شرما ،سینٹ اسٹیفن کالج کے ڈاکٹرشمیم احمداورستیہ وتی کالج سے ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کے علاوہ ریسرچ اسکالر اور ایم ۔ اے کے طلبا و طالبات کثیر تعداد میں شریک رہے۔

Leave a Comment