پیرس میں شریف اکیڈمی کی چھٹی سالگرہ جوش و خروش سے منائی گئی

سفیرپاکستان عزت مآب غالب اقبال نے صدارت کی
شوکت رانجھا مہمان خصوصی جبکہ ناصر چھپر اور راجہ محمد عجب مہمانان اعزاز تھے
سفیر پاکستان نے شریف اکیڈمی کے لیے دوہزار یورو عطیہ دینے کا اعلان کیا
ناصرہ فاروقی ڈائریکٹر فرانس کو ڈگری آف آنر دی گئی
\"p-3\"

\"p1\"
٭ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ
پیرس/31 ،مارچ۔ پیرس ڈائریکٹر میڈیا کے مطابق شریف اکیڈمی کی چھٹی سالگرہ28 مارچ2015 پیرس کے ایک پُر شکوہ ریسٹورانٹ میں منعقد کی گئی ۔اس پُر وقار تقریب میں شریف اکیڈمی کے چیف ایگزیکٹو شفیق مراد بطور خاص شرکت کے لیے جرمنی سے تشریف لائے ۔فرانس میں پاکستان کے سفیر جناب غالب اقبال نے شرکت کر کے محفل کی شان کو دوبالا کیا ۔اور شریف اکیڈمی کے جذبۂ خدمت کو سراہا ۔پروگرام کی نظامت کے فرائض ناصرہ فاروقی ڈائریکٹر فرانس نے انتہائی خوش اسلوبی سے سر انجام دیے ۔پروگرام کے آغاز میں ناصرہ فاروقی نے پروگرام کا مختصر تعارف کرواتے ہوئے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا ۔اور بالترتیب صدر محفل ،چیف ایگزیکٹو شریف اکیڈمی ، مہمان خصوصی اور مہمانانِ اعزاز کو سٹیج پر جلو افروز ہونے کی دعوت دی ۔اکیڈمی کی روایت کے مطابق علم کی شمع روشن کی گئی ۔جو کہ سفیر پاکستان نے اپنے دست مبارک سے کی ْتمام حاضرین محفل نے کھڑے ہو کر جذبہ و جوش کے ساتھ بھر پور تالیاں بجائیں ۔اور علم پھیلانے کے عزم کا اظہار کیا ۔
\"p2\"
\"p\"
ناصرہ فاروقی نے شریف اکیڈمی کا مختصر تعارف کرواتے ہوئے ناصرہ خان کو دعوت دی کہ وہ کرہ ارض پر پھیلے ہوئے ممبران اکیڈی کا تعارف کروئیں ۔ چنانچہ ناصرہ خان نے شریف اکیڈی کا تنظیمی ڈھانچہ اور اسکے مطابق مختلف مالک اور پاکستان کے مختلف اضلاع میں علم و ادب کے فروغ کے لیے کام کرنے والے احباب کا ذکر کیا ۔شہلا رضوی نے شریف اکیڈمی کے تحت شائع ہونے والی کتابوں کامختصر تعارف پیش کیا ۔آصفہ ہاشمی نے اکیڈمی کی پانچ سالہ کارکردگی کا اجمالی جائزہ پیش کیا ۔جبکہ ڈاکٹر صائمہ بابری نے فرانس میں شریف اکیڈمی کے آیندہ لائحہ عمل پر گفتگو کی ۔مریم خان نے اکیڈمی کے ممبران کے حقوق وفرائض پیش کیے ۔شفیق مراد نے ناصرہ فاروقی کی اکیڈمی کے پلیٹ فارم پر خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بحیثیت ڈائریکٹر اپنی ذمہ داریوں جس خوبی سے نبھایا وہ قابلِ ذکر اور قابلِ تقلید ہیں گذشتہ تین سال میں انکی ڈائریکٹرشپ میں اکیڈمی کی کارکردگی قابلِ ستائش ہے انہوں نے کہا کہ ناصرہ فاروقی نہ صرف قائدانہ صلاحیتیں رکھتی ہیں بلکہ فروغ علم و ادب کے جذبے سے سرشار ہیں ۔انکی خداداد صلاحیتوں اور عملی خدمات پر شریف اکیڈمی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے متفقہ فیصلے کے مطابق انہیں ڈگری آف آنر پیش کی جاتی ہے ۔یہ ڈگر ی بدست سفیر پاکستان پیش کی گئی ۔جس پر تما م محفل نے بھت پور تالیوں کے ساتھ خوشی کا اظہار کیا ۔شریف اکیڈمی کے پروگراموں میں معاونت اور رضاکارانہ طور پر خدمات سر انجام دینے پر آصفہ ہاشمی ،صائمہ بابر ی،ناصرہ خان،مریم علی،سائرہ کرن،سمعیہ بابری ،ڈاکٹر عاصمہ بابری اور شہلا رضوی کو توصیفی اسنادCertificate of appreciation پیش کی گئیں ۔محترم سفیر پاکستان کو سرٹیفیکیٹ آف آنر پیش کیا گیا اسی طرح مہمان خصوصی اور مہمان اعزازکو بھی سرٹیفیکیٹ آف آنر پیش کیے گئے ۔نئے ممبران کو سرٹیفیکیٹ آف ممبرشپ دیا گیا ۔
اگلے مرحلے میں شریف اکیڈمی کے زیر اہتمام شائع ہونے والی محترمہ پروفیسر صفیہ سلطانہ مغل جیکب آباد کے افسانوں پر مشتمل کتاب ’’مشتِ خاک کا سفر ‘‘ محترم سفیر ِ پاکستان کی خدمت میں پیش کی گئی ۔محقق اور شاعرڈاکٹر فہیم کاظمی کی تصنیف ’’سلطان الہند‘‘ناصرہ فاروقی صاحبہ کو پیش کی گئی ۔منفرد اسلوب کی شاعرہ ایم زیڈ کنول کا مجموعہ کلام ’’کائنات مٹھی میں ‘‘ناصرہ خان صاحبہ اور ناصر چھپرصاحب کو پیش کیاگیا ۔جبکہ سرگودھا کی شاعرہ ثمینہ گُل کی ’’کتاب محبت آنکھ رکھتی ہے ‘‘آصفہ ہاشمی صاحبہ کو پیش کی گئی ۔فرانس میں مقیم خوش اسلوب شاعر عاکف غنی نے اپنی کتاب ’’امیدِ صبح نو‘‘سفیر پاکستان اور شفیق مراد کے علاوہ دیگر مہمانوں کوبھی پیش کی ۔
محفل میںموجود شعراء عاکف غنی،وقار ہاشمی،احمد منتظر ،رفاقت علی جامی کو اظہار خیال کیے لیے اور اپنے نمائندہ اشعار سنانے کی غرض سے سٹیج پر مدعو کیا گیا ۔
اس کے بعد شفیق مراد نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام مسائل کا حل علم میں پنہاں ہے ۔ہمیں تعلیم کو عام کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہونگے ۔اپنی ذات کی نفی کر کے اجتماعی مفاد ات کے لیے سوچناہو گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ جو قومیں اپنے مقاصد سے عشق کرتی ہیں وہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں ۔پاکیزہ جذبوں کے ساتھ اور خلوص دل کے ساتھ علم کو پھیلانے اور اپنے ملک میں تعلیم کو عام کرنے کے لئے کوششیں کرنا ہمارا فرض ہے ۔راجہ محمد عجب نے اپنے خطاب میں علم و ادب کی اہمیت بیان کرتے ہوئے شریف اکیڈمی کی کاوشوں کو سراہا ۔ناصر چھپر نے اکیڈمی کے پروگرام اور لائحہ عمل پر توصیفی کلمات سے نوازا ۔شوکت رانجھا نیاپنے خطاب میں اکیڈمی کے پلیٹ فارم پر اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں وہ ہمہ وقت ہر قسم کی خدمت کے لیے تیار ہیں ۔آخر میں عزت مآب سفیر پاکستان نے اردو کی اہمیت بیان کرتے ہوئے دیگر زبانوں کی اہمیت بھی اجاگر کی اور زبان کو حصول علم کا اہم ذریعہ قرار دیا ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان ممالک میں رہنے والے پاکستانی احباب کی زندگی کے اہم واقعات کو قلمبند کر کے یہاں کے حالات کی عکاسی کرنا اہل قلم کا اہم موضوع ہونا چاہیے تاکہ نئے ممالک کے نئے مسائل سے آگاہی ہو ۔انہوں نے شریف اکیڈمی کے کاموں اور خاص طور پر کتب کی اشاعت کو سراہتے ہوئے دو ہزار یورو کے عطیہ کا اعلان کیا ۔اورآئندہ بھی اکیڈمی کی ترقی میں دلچسپی کا اظہار کیا ۔پروگرام کے آخر میں کیک کاٹاگیا۔ناصرہ فاروقی نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا ۔تمام مہمانوںکی تواضع کااعلی انتظام تھا ۔اس طرح یہ پر وقار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی ۔

Leave a Comment