ہندوستان میں عربی زبان کی ترویج کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت

دہلی یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں منعقد ایک روزہ نیشنل ریسرچ اسکالرز سیمینار میں پروفیسر محمد نعمان خان کا اظہار خیال
\"DU
دائیں سے محمد اظہر ، پروفیسر حبیب اللہ خان، صدر شعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ ، ڈاکٹر علی اکبر شاہ شعبۂ فارسی ڈہلی یونیورسٹی اور مائک پر پروفیسرمحمدنعمان خان صدر شعبۂ عربی دہلی یونیورسٹی، دہلی

نئی دہلی(اسٹاف رپورٹر) ہندوستان میں عربی زبان کی تعلیم و تدریس کی تاریخ نہایت قدیم ہے اور اس کے ارتقاء میں یونیورسٹیوں کے ساتھ ساتھ مدارس اسلامیہ کا کردار غیر معمولی ہے، آج زمانہ بدل چکا ہے اور ٹکنالوجی کے دور میں اگر ہمیں عربی زبان کی خدمت کرنی ہے تو ہمیں عربی کے طریقہ تدریس کو زمانے کے تقاضوں کے مطابق بدلناہوگا اور ہندوستان میں عربی زبان کی ترویج اور اس کی اشاعت کے لیے ہمیں فکری نظریات کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار شعبہ عربی دہلی یونی ورسٹی اورکل ہند انجمن اساتذہ وعلمایٔ عربی زبان کے صدرپروفیسر محمد نعمان خان نے دہلی یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں ’آزادی کے بعد ہندوستان میں عربی زبان وادب کا فروع‘ کے موضوع پر منعقد ایک روزہ نیشنل ریسرچ اسکالرز سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں کیا، اس موقع پر ریسرچ اسکالروں کو نصیحت کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ آپ عربی زبان کے مستقبل ہیں، عربی زبان کے فروغ کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں اور اپنی پوشیدہ صلاحیت کو اجاگر کریں۔افتتاحی اجلاس کی صدارت کررہے شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدرپروفیسر حبیب اللہ خان نے سیمینار میں شریک ریسرچ اسکالروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عربی زبان صرف دینی زبان نہیں بلکہ وہ دنیوی زبان بھی ہے اور اس میں ملازمت کے بے شمار مواقع دستیاب ہیں،ضرورت ہے کہ طلبا اپنے اندر مطلوبہ صلاحیتیں پیدا کریں اور ان مواقع کو اپنے حق میں استعمال کریں۔پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک شعبہ فارسی دہلی یونیورسٹی کے استاذ ڈاکٹر علی اکبر شاہ نے اسکالروں سے انٹر ڈسپلنری ریسرچ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زبان کو کسی آئیڈیالوجی سے جوڑنا اسی کی روح کے منافی ہے۔انھوں نے مزید کا کہ عربی وفارسی میں موجود عربی ورثے کی حفاظت کے لیے ہمیں ان زبانوں کے مخطوطات کی تحقیق اور اس کی آڈٹ پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ افتتاحی پروگرام میں شعبہ عربی ،دہلی یونی ورسٹی کے استاذ ڈاکٹر سید حسنین اختر،ڈاکٹر نعیم الحسن اثری،ڈاکٹر مجیب اختر،ڈاکٹر محمد اکرم اور ڈاکٹر اصغرمحمود نے شرکت کی۔پروگرام کی نظامت محمد اظہر نے کی جب کہ عبدالرحمن نے استقبالیہ پیش کیا اور طیبہ النسا نے شکریہ ادا کیا۔افتتاحی اجلاس کے بعدمسلسل چار سیشن منعقد کیے گئے جن میں جواہر لال نہرو یونی ورسٹی،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،دہلی یونی ورسٹی،علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی ،ممبئی یونی ورسٹی ، حیدرآباد یونی ورسٹی اور کشمیر یونی ورسٹی کے علاوہ ہندوستان کی دیگر یونیورسٹیوں سے آئے پچاس سے زیادہ ریسرچ اسکالروں نے مختلف عناوین پر اپنے مقالے پیش کیے۔ ان تعلیمی سیشن کی صدارت ڈاکٹر نسیم اختر،ڈاکٹرفوزان احمداستاذ شعبہ عربی،جامعہ ملیہ اسلامیہ،ڈاکٹر عبید الرحمن طیب اور ڈاکٹر محمد قطب الدین استاذ سینرفار عربک اینڈ افریقی اسٹیڈیز جے این یو نے بالترتیب کی۔پروگرام کی نظامت امتیازاحمد ،زاہد ،ثناء اللہ اور پریتی بھارتی نے کی اور آصف اقبال ریسرچ اسکالر نے آخری میں سب کا شکریہ ادا کیا۔اختتامی اجلاس میں ڈاکٹر ظفیر الدین،ڈاکٹر عبدالملک،ڈاکٹر جسیم الدین،ڈاکٹر ابوتراب،ڈاکٹر زرنگار،نجمہ اکبر ،محمد فہیم الدین ندوی کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرز اور طلبا وطالبات نے شرکت کی۔
\"DU2\"

Leave a Comment