قومی کونسل کے متناز عہ ـ ’ اقرار نامے‘ کے خلاف مہاراشٹرکے ادیبوں کا احتجاج

 غیر آئینی شرط واپس لی جائے، ادیبوں کا احترام کیا جائے: سلام بن رزاق

\"photo\"

ممبئی، ۲۵ مارچ(پریس ریلز) مہاراشٹر میں اردو، ہندی اور مراٹھی زبان کے ادیبوں، شاعروں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں نے قومی کونسل کے متنازعہ اقرار نامے پر غور وفکر کے بعد اس کی شرائط کو ادب کے خلاف قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم، وزرات برائے انسانی وسائل اور کونسل کے ڈائریکٹر کو خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ متنازعہ اقرار نامے میں حکومت کی پالیسی پر تنقید نہ کرنے کی شق فوری طو پر واپس لی جائے کیونکہ وہ آئین سے متصادم اور جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ قلم کاروں نے قومی کونسل کے مذکورہ اقرار نامے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو حکومت کی پالیسی پر سوالات اور تنقید کرنے سے روکناجس کی گنجائش ہماری جمہوریت میں نہیں ہے پھر ادیبوں کو حکومت کی پالیسی پر بات کرنے، لکھنے، ردعمل دینے یا تنقید کرنے سے کیونکر روکا جاسکتا ہے۔
قلم کاروں کی اس میٹنگ کا انعقاد ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (مہاراشٹر ) نے کیا تھا جس میں مشہور ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ افسانہ نگار سلام بن رزاق، مشہور شاعر شمیم عباس، نقاد اور شاعر یعقوب راہی، ناول نگار رحمن عباس، شاعر سید ریاض رحیم ،شاعر سکندر مرزا، افسانہ نگار طارق اقبال، مراٹھی ادیب سبودھ مورے، ہندی شاعر ہردیش مینک، ہندی نقاد اورپبلی شر رمن مشرا، فلمی نغمہ نگار اور شاعر تری پراری شرما،اردو صحافی ہفت روزہ’ پہلی خبر‘ کے مدیر مشرف شمسی ، ڈی وائی آئی ایف کے کارکن معین انصار ، امول پوار، شوم سنگھ اور صادق باشا کے ساتھ دیگر حضرات نے شرکت کی۔
\"photgraphs\"

Leave a Comment