بشری سعید کے دوسری شعری مجموعے \”باتیں\”کی تقریبِ رُونمائی

\"17796838_1109811612498654_579912162754669724_n\"

اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر )7/ اپریل 2017 بہ روز جمعہ بہ مقام اکادمی ادَب یات ہال اسلام آبادخواجہ فرید سنگت اسلام آباد کے زیرِ اہتمام معروف شاعرہ بشری سعید کی تازہ آمدہ کتاب \”باتیں\” کی تقریبِ رُونمائی منعقد کی گئی جس میں ناقدینِ ادَب ، شعراء کرام اور ادَبا کرام کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا جس میں مختلف صحافی ٹی وی اینکر اور مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والی ادَب دوست شخصیات بھی شامل تھی اِس تقریب کی صدارت معروف شاعر محقق ، ناقد جناب پروفیسرڈاکٹر احسان اکبر صاحب نے کی۔جب کے مہمانانِ خصوصی میں ڈاکٹر رفیق سندیلوی صاحب ، پروفیسر جلیل عالی صاحب اور لاہور سے تشریف لائے سلیم اختر ملک صاحب تھے کتاب پر اظہارِ خیال کرنے والوں میں‌ محمود اظہر ، عبدالباسط ماسومی اور وارث الزماں صاحب شامل تھے ۔تقریب کی نظامت خواجہ فرید سنگت اسلام آباد کے نائب صدر جناب سبطین لودھی صاحب نے ادا کیے۔تقریب کاباقاعدہ آغاز قران پاک کی تلاوت سے کیا گیا۔اس کے بعد بشری سعید نے تمام حاضرین کے شکریے کے ساتھ ساتھ انہیں‌اپنی شاعری بھی سنائی اور بعد ازاں ناظمِ تقریب نے شرکاء کو بشری سعید کی شاعری پر گفتگو کی دعوت دی سب کی گفتگو سے کچھ حصہ پیشِ خدمت ہے۔
\"17855247_1109812125831936_8387820590110998192_o\"

میں نے ادب اور شاعری کے میدان میں‌تقریبا 50 برس گزارے ہیں ۔بہت سے نئے لکھنے والوں کو میں‌نے بہت سی چیزیں‌ریکمنڈ کی ہیں ۔بشری سعید کو بھی میں‌نے مختلف محافل میں‌نظم سناتے سنا اور میں نے انہیں یہ کہا کہ اسے نظم ہی کہنا چاہیے۔بشری سعید کی نظمیں ہمارے سماج کا مکمل آئینہ ہیں۔ان کی بہت ساری نظمیں اتنی جاندار ہیں کہ انہیں آپ کا بار بار پڑھنے کو جی چاہتا ہے ۔ ان کی نظمیں اتنا عمدہ بیانیہ بناتی ہیں کہ ان میں‌پیدا ہوئے سوال بھی حسین لگتے ہیں ۔بشری نے ہر موضوع کو اتنی خوبصورتی کے ساتھ اپنی نظموں‌میں‌پرویا ہے کہ اس مضمون کا رنگ دوآتشہ ہو گیا ہے۔بشری سعید نے اگر اسی لگن کے ساتھ محنت جاری رکھی تو مجھے یقین ہے کہ بہت جلد یہ عمدہ نظم کہنے والوں‌کی صف میں‌شامل ہو جائیں‌گی
صاحبِ صدر پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر اسلام آباد
بشری کی نظمیں پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک درد مند دل کی مالک ہے. دوسروں کے دکھ کو اپنے دل کی گہرائیوں میں محسوس کرتی ہے. وہ نثری نظم میں عام ڈگر سے ہٹ کر اپنے فکر و احساس کو شعر کرنے کا جتن کرتی ہے. وہ ذاتی نوعیت کی علامتوں کا گورکھ دھندہ پیدا نہیں کرتی. ذرا ایمائی انداز میں بات کہنے کے ہنر سے کام لیتی ہے. اونچ نیچ کے امتیازات سے بھری ارد گرد کی سماجی زندگی کے تکلیف دہ مظاہر سے نظریں ہٹانا اس کے بس سے باہر ہے. وہ اپنے بے حد حساس دل کے لینز سے ان انسانیت سوز مناظر کی ایسی عکس بندی کرتی ہے کہ یہ منظر پڑھنے والے کے دل میں نیزے کی طرح گڑ جاتے ہیں. اس کی نظمیں اس بات کا خوبصورت ثبوت ہیں کہ نئی سے نئی فنی اختراعوں کے مقابلے میں خلوص اور سچائی کی اپنی ایک طاقت اور تاثیر ہوتی ہے۔
مہمانِ خصوصی ًمحترم جلیل عالی راولپنڈی
بشری سعید نوجوان لکھنے والوں کی صف کی رکن ہیں‌بہت عمدہ لکھتی ہیں ۔مجھے یقین ہے آئندہ بھی یونہی لکھتی رہیں گے۔ لیکن آج کی تقریب کے حوالے سے جو بات میں‌کہنا چاہتا ہوں کہ شرکا کو بشری سعید کے فن پر بات کرنا چہایے تھی انہیں بتانا چاہے تھا کہ بشری کا مستقبل کیا ہے یا وہ یہ کشت کیوں کاٹ رہی ہے۔تاکہ یہاں‌آئے لوگ سیراب ہو کر یہاں سے جاتے
مہمانِ خصوصی ڈاکٹر رفیق سندیلوی اسلام آباد
مجھے آج بشری سعید کی نظموں‌کے حوالے سے بہت کچھ کہنا تھا لیکن افسوس کہ وہ کاغذ جس پر میں‌نے سب کچھ لکھا تھا وہ لاہور ہی رہ گیا ہے لیکن میں‌مختصرا یہ کہوں‌گا اتنی خوبصورت نظمیں‌صرف بشری سعید ہی کہہ سکتی ہیں ۔ان کی ہر نظم اپنا تخلیقی جواز رکھتی ہے
مہمانِ سلیم اختر ملک صاحب لاہور
’’باتیں‌‘‘ بشری سعید کی کتاب کو میں نے کم و بیش 4 بار پڑھا ہے ہر بار پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا کہ پہلی مرتبہ پڑھا رہا ہوں‌ان کی نظموں‌کی چاشنی کا ہر بار ایک الگ ہی رنگ ہوتا ۔ ننھی بچی کے سوال ہوں ،کوڑاکڑکٹ ،درد حرف چنتے ہوں یا کوئی بھی نظم وہ بشری سعید کے اندر کی حساسیت کو بیان کرتے ہیں اتنی عمدہ نظمیں‌لکھنے پر میں‌انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں
عبدالباسط ماسومی واہ کینٹ
اپنی زندگی کے تقریبا 40 برس امریکہ میں‌گزارے وہاں بہت سارا یورپین ادب پڑھنے کو ملا ۔خصوصا ایسٹ یورپ کا ادب میں نے بہت ذوق سے پڑھا اور مجھے بہت پسند آیا ۔میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ یہ ادب یہ مضامین ہمارے اردو ادب میں کیوں نہیں‌ہیں اور مجھے اس کا ہمیشہ سے افسوس بھی رہتا لیکن بشری سعید کو پڑھ کر میرا یہ افسوس بھی ختم ہو گیا ہے ۔جو ادب ایسٹ یورپ کا میں نےپڑھا بشری نے بہت خوبصورتی کے ساتھ اسے اردو زبان میں‌بیان کیا ہے۔بشری کی نظمیں اتنی اجلی ہیں‌کہ ہر پڑھنے والے کو اپنی نظمیں‌محسوس ہوتی ہیں۔
وارث الزمان امریکہ
بشری سعید کی نظموں‌ کو میں‌نے عمیق نظری سے پڑھ رکھا ہے ان کی نظمیں‌ہمارے طرز حسیت کی صحیح ترین نمائندگان ہیں ۔ یہ نظمیں‌ہمارے قاری کو ہماری تہذیب و تربیت سے نہ صرف روشناس کرواتی ہیں‌بل کہ ان پر فکر کی بھی کھلی دعوت دیتی ہیں‌۔بشری سعید نے بڑی عمیق نظری سے سماج کا مطالع کیا ہے اور اپنے اردگرد پھیلے مناظر کو خود میں‌سمویا ہے ۔ہر موضوع پر ان کی ںظم مکمل کہانی کی صورت نظرآتی ہے ۔میں‌ان کے بہترین ادبی سفر کے لیے دعا گوہ ہون
محمود اظہر
آخر میں ناظمِ تقریب نےتمام شرکائِ محفل کا شکریہ ادا کیا اور صدر محفل کی اجازت سے محفل کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔
\"17800330_1109811172498698_5407820345249095377_n\"
\"17796869_1109811942498621_1798512279284005161_n\"

Leave a Comment