سہ روزہ جشن ریختہ تقریب کا آغاز آج

\"\"

اردو زبان و تہذیب کے سب سے بڑے جشن ’جشن ریختہ ‘ کی آ?مد
 •چھٹے جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات ۱۳۔۱۴۔۱۵ دسمبر کو میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم ، دلی میں منعقد ہوں گی۔
•جشن کا افتتاح ۱۳ دسمبر کو معروف اور مقبول علمی، سیاسی اور تہذیبی شخصیت جناب کرن سنگھ کریں گے۔
•افتتاح کے بعد جشن کی تقریبات کا آغا ز معروف صوفی موسیقی کار ہرشدیپ کور کی پیشکش سے ہوگا۔
•جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب ، فلم ،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل ہورہےہیں، جن میں خاص طور پر گوپی چند نارنگ، شمس الرحمان فاروقی ،استاد شجاعت خان، شکھرن سمن، رضا مراد، چندن داس، سچن پلگاونکر، شمیم حنفی ، انْبھو سنہا، دویا دتا ، پویش مشرا، مظفر علی،تشار گاندھی، ہرشدیپ کور، جسپندر نرولا ، تشار گاندھی، لبنیٰ سالم، منجری چترویدی ، شبنم ورمانی ، میتھلی ٹھاکر، استاد رضا علی خان اور پوجا گایتونڈے قابل ذکر ہیں۔
•مرزا غالب اور مہاتما گاندھی کی ایک سو پچاسویں برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوے جشن ریختہ میں اس بار الگ الگ پروگراموں کے ذریعے لوگوں کو ان عظیم شخصیتوں کے اور نزدیک لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس بارگرو نانک کی پانچ سو پچاسویں سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے۔
•خواتین فن کاروں کی بھر پور نمائندگی کے لیے ’خواتین کا مشاعرہ‘ جشن ریختہ کی تقریبات کا اہم حصہ ہے۔
• اردو تہذیب کے مخلتف رنگوں اور ذائقوں کو نمایاں کرنے کے لیے اردو بازار بھی جشن کی ایک خاص پیشکش ہوگی۔
•’ایوان ذائقہ ‘کھان پان کے شوقین لوگوں کے لئے ایک مخصوص مقام ہوگا، جس میں کشمیری،حیدر آبادی ، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔
•جشن ریختہ میں داخلہ مفت ہوگا ، صرف رجسٹریشن لازمی ہے، جو جشن ریختہ ویب سائٹ یا تقریب کے مقام پر کیا جا سکتا ہے۔
(نئی دہلی اسٹاف رپورٹر) چھٹے جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات کا آغازکل یعنی ۱۳ دسمبر سے دلی کے میجر دھیان چند نیشلک اسٹیڈیم میں ہونے جارہا ہے۔ جشن ریختہ اپنی گزشتہ پانچ تقریبا ت کی غیر معمولی کامیابی کے سبب دنیا بھر میں اردو زبان و تہذیب کے سب سے بڑے جشن کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس بار پھر سال کے اختتام پر یہ جشن دلی اور باہر کے لوگوں کے لیے اردو زبان ،ادب اور تہذیب کو قریب سے جانین اور اس کے مختلف ذائقوں کو محسوس کرنے کا سبب بنے گا۔
۱۳ دسمبرشام چھ بجے معروف ادبی اور سیاسی شخصیت کرن سنگھ جشن کا افتتاح کریں گے۔ اس کے بعد انتہائی مقبول صوفی موسیقی کار ہرشدیپ کور اپنے نغموں سے محفل کو رونق بخشیں گی۔
۱۴ اور۱۵ دسمبر کو ادبی مذاکرے، داستان گوئی، چہار بیت، ڈراما، قوالی،غزل سرائی ،نوجوان شاعروں کی محفل ، خواتین کا مشاعرہ ، ،خطاطی، فلم اسکرینگ اور بہت سی دلچسپ تقریبات کے ذریعے اردو زبان اور اس کے تہذیبی رنگوں کو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب ، فلم،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل ہورہی ہیں، جن میں خاص طورپرگوپی چند نارنگ، شمس الرحمان فاروقی، پر منور رانا، جاوید اختر، راحت اندوری، استاد شجاعت خان، ، رضا مراد، چندن داس، سچن پلگاونکر، تشار گاندھی ، شمیم حنفی ، انْبھو سنہا، دویا دتا، پویاش مشرا، مظفر علی، ہرشدیپ کور، جسپندر نرولا ، تشار گاندھی، لبنیٰ سالم، منجری چترویدی ، شبنم ورمانی، میتھلی ٹھاکر، استاد رضا علی خان اور پوجا گایتونڈے قابل ذکر ہیں۔
جشن میں ہر سال کی طرح اس سال بھی چار اسٹیج ہوں گے اور چاروں ایک ساتھ الگ الگ رنگ اور ذائقے بھرے پروگراموں سے جلوہ آفروز ہوں گے۔ ۱۴تاریخ کو اردو پریمیوں کے لیے معروف نقّاد اور ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ اور شافع قدوئی کی میر تقی میر پر بات چیت سننا ایک یاد گار تجربہ ہوگا۔ وہیں دوسری طرف بزم خیال میں مشہور و معروف شاعر فرحت احساس اور ابھیشیک شکلا کی اردو شاعری پر ماسٹرکلاس ایک الگ اور انوکھی پہل ہے، جس سے اردو شاعری سیکھنے اور سمجھنے کی خواہش رکھنے والے اور اردو شاعری کا شوق رکھنے والے تمام لوگ اردو شاعری کے اسلوب اور فن کے بارے میں جان سکیں گے۔ اس بار جشن میں ایک اہم گفتگو اردو زبان اور اس سے جڑی تمام بولیوں کے حوالے سے بھی ہوگی جس میں علی گڑھ سے تشریف لا رہے پروفیسر مولا بخش ،سراج اجملی اور حیدراباد سے تشریف لا رہے شاہد حسین اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ ان کے ساتھ دلّی یونورسٹی کے پروفیسر محمد کاظم بھی موجود ہوں گے۔
معروف شاعر منوّر رانا اور راحت اندوری مشاعرہ اور اس کی تہذیب پر روشنی ڈالیں گے۔ اس کے ساتھ مہاتما گاندھی کی ایک سو پچاسویں سالگرہ پر ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوے ایک سیشن ہوگا جس میں گاندھی جی کے پوتے تشار گاندھی اور ان کے ساتھ معروف نقاد علی احمد فاطمی اور سہیل ہاشمی موجود ہوں گے۔ مشہور صوفی گلوکارہ میتھلی ٹھاکر اپنی دھرتی کے سر سے محفل میں مٹھاس گھو لیں گی۔ اس کے بعد جاوید صدّیقی اور مظفّر علی ادب اور سنیما پر بات کریں گے ،وہیں محفل خانے میں جاوید اختر اور سیف محمود ساحرلدھیانوی کی زندگی اور شاعری پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
تیسرے دن کی شروعات محفل خانہ میں شبنم ورمانی کی آواز میں کلام کبیر سننے سے ہوگی۔ اسی دن بھی بلدیپ سنگھ گرو نانک کی زندگی اور ان کے پیغام پر روشنی ڈالیں گے اور نانک جی سے متلعق روحانی نغمے گائیں گے۔ اسی دن گرو نانک کے روحانی ریختہ پر بھی ایک اہم سیشن ہوگا جس میں اختر الواسع، جسپال سنگھ اور ناشر نقوی حصّہ لیں گے۔
اس بار جشن میں ایک اہم گفتگو غالب کے حوالے سے بھی ہوگی۔ اس سیشن میں معروف نقاد شمس الرحمان فاروقی غالب کی زندگی اور ادب پر پون ورما سے بات چیت کرتے ہوے نظر آئیں گے۔ اسی دن خواتین چہار بیت بھی جشن ریختہ کی ایک خاص پیش کش ہوگی۔ اسی کے ساتھ اردو ہندی ہندستانی پر ایک گفتگو میں اہم علمی و ادبی شخصیات شامل رہیں گی۔ علی رفات فتیحی ، سدھیش پچوری، ویر بھارت تلوار اس اہم موضوع پر بلرام شکلا سے بات کرتے ہوے نظر آئیں گے۔ ممتاز نقاد شمیم حنفی اسی دن پروفیسرانیس الرحمان کے ساتھ اقبال کی ادبی سفر پر بات کریں گے۔ موسیقی کے شائقین کے لیے ستار نواز استاد شجاعت خان کو سننے کا بھی ایک خاص موقع ہوگا۔ ساتھ ہی معروف فلم اداکارہ دویا دتّا کچھ دل کی اور کچھ دنیا کی باتیں کرتی ہوء نظر آئیں گی۔ مشہور داستان گو ہمانشو واجپیء اور رجنی چاندیول داستان لکھنو پیش کریں گے۔
اس سب کے علاوہ متعدد علمی و ادبی شخصیتیں جشن کی رونق میں اضافہ کریں گی۔ اردو تہذیب اور کلچر کی نمائندگی کے لیے اردو بازار کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے ،جس میں اردو تہذیب کی یادگاروں کو نمائش اورخرید و فروخت کے لیے پیش کیا جایے گا۔ کھان پان کے شوقین لوگوں کے لیے ایک فوڈ کورٹ بھی لگایا جا رہا ہے جس میں کشمیری،حیدر آبادی ، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔
جشن ریختہ کے موقعے پر ریختہ فانڈیشن کے بانی سنجیو صراف کا کہنا ہے کہ ’’ہماری کوشش اردو زبان و تہذیب کو فروغ دنیا ہے۔ ریختہ ویب سائٹ کے ساتھ جشن ریختہ کی تقریبات بھی ہماری انہیں کوششوں کا حصہ ہیں۔ گزشتہ پانچ برس میں جشن ریختہ کو ملی بے پناہ کامیابی اور ہر طبقے و عمر کے لوگوں میں اس کی مقبولیت نے ہمارے ارادوں کو مضبوط کیا ہے۔اس سال بھی ہم پوری توانائی کے ساتھ اس جشن کا انعقاد کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ جشن اردو کی مٹھاس اور اس کی تہذیب میں پوشیدہ یگانگت کے پیغام کو دور تک لے کر جائے گا۔‘‘
\"\" \"\" \"\"

Leave a Comment