ڈاکٹراسلم پرویزکی یاد میں جے،این،یو میں تعزیتی نشست

\"351C2FFB-9023-424F-AA51-F9411AC2F6E0\"

نئی دہلی(اسٹاف رپورٹر)ہندوستانی زبانوں کا مرکز،جواہرلعل نہرویونیورسٹی ،نئی دہلی کے مایہ نازاورمنفردلب ولہجہ کے استاد اور مشہورومعروف ناقدومحقق ڈاکٹراسلم پرویزمرحوم کی یادمیں سینٹرکی جانب سے تعزیتی نشست کا اہتمام کیاگیا۔اس نشست میں ڈاکٹراسلم پرویزکے ہم عصراردواورہندی کی مختلف نامور شخصیات نے حصہ لیااور سبھوں نے مرحوم کی رحلت پر بے پناہ رنج وغم کا اظہارکیا۔ڈاکٹراسلم پرویزکے نامورشاگردوں نے بھی اپنے مشفق استادکے ساتھ گزارے وقت کا ذکرکرتے ہوئے جذباتی طور پر ان سے اپنی لگاؤ اورقربت کا اظہارکیا۔ڈاکٹراسلم پرویزایک ہمہ جہت شخصیت کے ساتھ ایک بہترانسان بھی تھے۔آپ کی تحقیق کا میدان دلی کی ادبی فضا اوربہادرشاہ ظفر خصوصی طورپرقابل ذکرہیں۔بہادرشاہ ظفرکی پوری زندگی پر تصنیفات توبہت ہیں لیکن آپ کی تصنیف سب سے منفردہے۔دلی کی تہذیب سے آپ کو بے انتہاپیارتھا آپ کی تحریریں اس دعوی کی دلیل ہیں۔ جے،این،یومیں تعزیتی نشست میں تشریف لانے والوں میں بڑی تعدادمیںسابق اور موجودہ اساتذہ ٔ کرام موجود تھے۔ان میں اسلم پرویزکے بے حدقریبی دوست اورشب وروزکے ساتھی پروفیسرصدیق الرحمن قدوائی نے ان کے ساتھ گذارے اپنے لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ان سے اس قدر قریب تھے کہ بچپن سے ہی ان دونوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی۔جامع مسجدکی گلیوں میں کھیلے اوروہاں کے مذاق سے ایک ساتھ محظوظ ہوئے ، درس وتدریس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے کم وبیش ایک ساتھ ہی تعلیم کا آغازکیا اورتدریس کے میدان میں تھوڑابہت آگے پیچھے شروعات کی۔ہم دونوں دہلی یونیورسٹی میں بھی رہے اورجے،این،یو میں بھی ایک دوسرے کا ساتھ ملا۔ فرصت کے لمحات کے دوران بے بسی کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب کبھی ایسا موقع آتاتوہم لوگ جنترمنترجاکراپنے دل کے پھپھولے پھوڑتے۔مرحوم میں پرانی قدریں اس قدرگھرکیے ہوئی تھیں کہ اپنے بدترین دشمنان کوبھی کبھی وہ پلٹ کر جواب نہ دیتے اورجب کبھی ملتے تو بڑی خندہ پیشانی سے ملاکرتے تھے۔ان کے اندرعداوت ونفرت کا ذرہ برابر شائبہ تک نہ تھا۔اسی طرح سی۔آئی۔ایل کے سابق چیرپرسن پروفیسرکیدارناتھ سنگھ نے مرحوم اسلم پرویز کے ساتھ گزارے ہوئے اپنے لمحات کو کویادکرتے ہوئے ان کی شخصیت کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف وقت کے پابند تھے بلکہ سینٹرآنے اورجانے والے وہ پہلے شخص ہواکرتے تھے۔ کبھی انہوں نے کوئی بھی کلاس ناغہ ہونے نہ دیا ۔طلبہ میں شعروشاعری سے دل چسپی جو اس زمانے میں ہوا کرتی تھی وہ مرحوم کی رہین منت تھی۔طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام بھی ان سے مستفیض ہواکرتے تھے۔مرحوم طلبہ کے ساتھ اساتذۂ کرام کی نگاہ میںبھی بڑے محترم تھے۔انہوں نے افسوس ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ وہ جس بلندی کے حقدارتھے، انہیں نہ مل سکا۔پروفیسرمنیجرپانڈے نے بھی ان کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کو یادکرتے ہوئے کافی باتیں کیں ۔سینٹرکے دیگر اساتذۂ کرام نے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ پروفیسرگوبندپرساد،چیرپرسن،سی آئی،ایل،پروفیسرانورپاشا،پروفیسرخواجہ محمداکرام الدین،پروفیسرمعین الدین جینابڑے،پروفیسرمظہرحسین مہدی،،ڈاکٹر اطہرفاروقی، پروفیسردیوبندرچوبے ،پروفیسرکمارنوین، ڈاکٹرتوحیدخان، ڈاکٹرآصف زہری،ڈاکٹرسرورالہدی،ڈاکٹرسمیع الرحمان،ڈاکٹر شفیع ایوب،ڈاکٹرہادی سرمدی کے علاوہ بڑی تعداد میں سینٹرکے ریسرچ اسکالرس اورطلبہ وطالبات موجودتھے۔

Leave a Comment