نئی دہلی ( اسٹاف رپورٹر) ہندستانی زبانوں کا مرکز ،جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں مصر کی عین شمس یونیورسٹی ، شعبہ ٔ اردو برائے خواتین سے تشریف لائیں اردو کی استاد ڈاکٹر مروہ لطفی صلاح السباعی ہیکل کا استقبال کیا گیا ۔ ڈاکٹر خواجہ اکرام نے مہمان کا استقبال کرتے ہوئے ڈاکٹر مروہ کا تعارف پیش کیا ہے ۔ ڈاکٹر مروہ اردو میں پی ایچ ڈی ہیں انھوں نے اقبال کےسیاسی اور اجتماعی خطوط پر اپنا مقالہ لکھا ہے ۔ڈاکٹر مروہ ہندی بھی جانتی ہیں ۔ اردو کے ساتھ ساتھ وہ ابتدائی ہندی کی بھی کلاسیں لیتی ہیں ۔ڈاکٹر مروہ نے اپنی تقریر میں مصر میں اردو کی تعلیم کی صورت حال پر روشنی ڈالی ۔ انھوں نے بتایا کہ عین شمس یونیورسٹی میں تقریباً دو سو طلبہ و طالبات اردو پڑھتے ہیں ۔انھوں نے مزید یہ بتایا کہ اردو سے ہم مصری لوگوں کو اردو اور ہندستان سے بڑی محبت ہے ۔ مصر کے لوگوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ہندستان کا سفر کریں کیونکہ ہندستان کی مشترکہ تہذیبی روایات سے بہت متاثر ہیں۔ زیادہ تر اردو کے طالب علم اردو فکشن اور اردو شاعری کے ذریعے ہندستا ن کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہندستانی فلمیں بھی ہمارے لیے دلچسپی کا سبب ہیں ۔ ان کے ذریعے ہم ہندستان کو دور سے دیکھتے ہیں ۔ یہ ہمارے لیے خوشی کا موقع ہے کہ ڈاکٹر خواجہ اکرام کی دعوت پر ہندستان آنے کا موقع ملا۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ مستقبل میں مصر کی یونیورسٹی اور ہندستان کی یونیورسٹی کے مابین معاہدہ ہو ۔اس موقعے پر پروفیسر انور پاشا نے ڈاکٹر مروہ کا استقبال کرتے ہوئے ہنداور مصر کے تعلقات کا ذکر کیا اور اردو کو اس سلسلے میں ایک کڑی بتایا ۔ ڈاکٹر توحید خان نے بھی استقبالیہ کلمات میں دونوں ملکو ں کے مابین اردو کے اساتذہ اور طلبہ کے مابین معاہدے پر زور دیا اور یہ کہا کہ ممکن ہوتو اپنے طور پر دونوں ملکوں کے طالب علموں کی آمد و رفت کا انتظام کیا جانا چاہیے ۔اس موقعے پر پروفیسر خواجہ اکرام نے مہمان موصوفہ کو اپنی تصنیف ’’اردوکی شعری اصناف‘‘اور ’’رشید احمد صدیقی کے اسلوب کا تجزیاتی مطالعہ‘‘پیش کیا۔ساتھ ہی رکن الدین نے اپنی تازہ تصنیف ’’سید تقی عابدی :بحیثیت نقادومحقق بھی تحفتاً پیش کیا۔ اس تقریب میں ڈاکٹر سمیع الرحمان ۔ ڈاکٹر شیو پرکاش ، رکن الدین ، مہوش نور اور مصر کے طالب علم مصطفی علا الدین وغیرہ موجود تھے۔