نوشابہ صدیقی کے اعزاز میں محفل افسانہ کا انعقاد

افسانہ معزز،محترم اور دولت مند صنف ہے۔قاضی عبدالستار
\"IMG_20170503_185437\"

علی گڑھ،(اسٹاف رپورٹر )پاکستانی ناول نگارپروفیسر نوشابہ صدیقی کی علی گڑھ آمد پر ان کے اعزاز میں ایک ادبی نشستـ’’محفل افسانہ‘‘ کا انعقاد دھوررہ مافی میں اظہار آصف علی کی رہائش گاہ پر کیا گیا۔اس میں کئی معروف افسانہ نگاروں نے افسانے پیش کیے۔محفل کی صدارت معروف فکشن نگار پدم شری قاضی عبدالستار نے کی ۔قاضی عبدالستار نے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہت پہلے انھوں نے کہا تھا کہ افسانہ چاول پر قلو والللہ لکھنے کے مترادف ہے۔کسی محفل میں افسانہ سنانا اور اشاعت کے لئے افسانے لکھنا دو الگ الگ باتیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ جب جدیدیت کے حامی افسانہ کو معمولی صنف قرار دے رہے تھے تب ہم نے اس کی پزیرائی کی تھی اور قرآن کی مثال دے کر اس کابچاو کیا تھا۔کہانی معزز ،محترم اور دولت مند صنف ہے یہ معمولی صنف نہیںہے۔ قاضی ستار نے کہا کہ کہانی ایسی ہونی چاہیے کہ جسےسن کر انسانی ذہن سوچنے پر مجبور ہو جائے۔
اس موقع پر مدیر تہذیب الاخلاق پروفیسر صغیر افراہیم نے اپنی کہانی’’انجان رشتہ‘‘ سنائی جو باپ،سوتیلی ماں اور اس کے سوتیلے بیٹے کے درمیاں ابھرنے والے انجان مگر پاکیزہ رشتے پر مبنی تھی۔اکرم شروانی نے اپنی کہانی’’تبرک‘‘ پیش کی۔معروف مصنفہ شہناز کنول نے اپنی کہانی’’ دل کی زمین‘‘ پیش کی جو کہ ہجرت کے کرب کو بیان کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کرتی ہے کہ ماضی سے انسان کا رشتہ منقطع نہیں ہو سکتا۔محترمہ آصف اظہار علی نے اپنے افسانے’’دھوپ کے ٹکڑے کی تلاش‘‘ پیش کرتے ہوئے معاشرہ میں خواتین کی آزادی اور اس پر انفرادی انسانی رویوں کا اظہار کیا گیا ہے۔کراچی پاکستان سے تشریف لائی ناو ل نگار پروفیسر نوشابہ صدیقی نے اپنا معروف نقاد مجنوں پر لکھا انشائے نما خاکہ پیش کیا ۔پروفیسر مولا بخش نے کہا کہ نوشابہ صاحبہ کی تحریر سے پتہ لگایا جا سکتا کہ کہ کس طرح کوئی تحریر وجود میں آتی ہے اور اس کے کردار کس طرح سے انسانی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔اس موقع پر معروف فکشن نگار پروفیسر طارق چھتاری،پروفیسر غضنفر،پروفیسر طارق سعید،ڈاکٹر سیما صغیر،ڈاکٹر فرقان سنبھلی،انجم قدوائی،مہر الہی ندیم،خالد فریدی،بیگم راشدہ خلیل،آصف علی،اظہار علی،مصائد قدوائی،صبیحہ لاری،ڈاکٹر محمد شاہد وغیرہ موجود رہے۔

Leave a Comment