’’اردوزبان اورسائنس:اشتراک وافتراق‘‘کانفرنس اختتام پزیر

نظامت فاصلاتی تعلیم،جامعہ کشمیر میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس
\"\"
سرینگر /(اسٹاف رپورٹر)نظامتِ فاصلاتی تعلیم،جامعہ کشمیر نے قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان نئی دلی کے جزوی مالی اشتراک سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ’’اردو زبان اور سائنس ‘‘۔اشتراک و افتراق ‘‘کاا نعقاد مورخہ 24اور 25ستمبر 2018کو عمل میں لایا۔ اس کانفرنس کی افتتاحی نشست جامعہ کشمیر کے ہیومنٹیز بلاک کے آڈیٹوریم میںمنعقد کی گئی۔ کانفرنس کی افتتاحی نشست میں رجسٹرارکشمیر یونیورسٹی پروفیسر نیلوفر خان نے صدارت کی جبکہ شیخ الجامعہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدر آباد پروفیسر محمد اسلم پرویز بطور مہمان خصوصی موجود رہے ایوان صدارت میں نظامت فاصلاتی تعلیم کشمیر یونیورسٹی کے ناظم پروفیسر محی الدین سنگمی اور سابق ناظمہ پروفیسر شفیقہ پروین بھی شریک تھے ۔تقریب میں نظامت فاصلاتی تعلیم کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سربراہ اور منتظمِ کانفرنس ڈاکٹر الطاف انجم نے نظامت کے فرائض انجام دئے ۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا تلاوت کا فریضہ شعبہ فارسی کے استاذجناب شاہنواز احمد نے انجام دیا ۔اس کے بعد ناظم فاصلاتی تعلیم جامعہ کشمیر پروفیسر محی الدین سنگمی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ملک اور بیرون ملک سے آئے ہوئے مہمانوں کا والہانہ استقبال کیا ۔انہوں نے شعبہ اردو فاصلاتی تعلیم کے اراکین کی کاوشوں کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کوششیں اردوزبان وادب کو فروغ دینے میں سودمند ثابت ہونگے۔اس کے بعدمنتظم کانفرنس ڈاکٹر عرفان عالم نے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے بنیادی اغراض و مقاصد مفصل ومدلل انداز میں پیش کئے ۔اس کے بعد پروفیسر محمد اسلم پرویز نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو اور سائنس کی اہمیت وافادیت کو اجاگر کیا ۔انہوں نے بچوں کی تربیت اور گھریلوزندگی میں شامل افراد کے کردار کے ،ان کے مستقبل کے اثرات اور ممکنات سے متعلق دانشورانہ آرا اور قرآن کی روشنی میں بصیرت افروز معلومات فراہم کرکے سامعین کے دلوں میں اتر گئے ۔اس دوران ڈاکٹر عرفان عالم کی کتاب ’’اقبال : معروضی تجزیے اور سائنسی مباحث ‘‘کی رسم رونمائی انجام دی گئی ۔اس موقعہ پر کتا ب ہذا کے متعلق حافظ محمد یوسف جامی نے ڈاکٹر محمد امتیاز احمد کا لکھا ہواپُر مغز تبصرہ پیش کیا ۔بعد ازاں ڈاکٹر شفیقہ پروین نے اپنے زریں خیالات کا اظہارکرتے ہوئے ادارے کی کامیابیوں کو سراہا۔اس کے بعد ڈاکٹر نیلوفر خان نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ اس کانفرنس کو منعقد کرنے پر منتظمین اور اراکین کا شکریہ ادا کیا اورکہاکہ اس طرح کی تقریبات علوم وفنون میں سود مند ثابت ہوتی ہیں ۔آخر پر نظامت فاصلاتی تعلیم کشمیر یونیورسٹی کی سابق ناظمہ ناہیدہ روحی نے تحریک شکریہ پر مہمانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔کانفرنس میں تکنیکی نشستوں کا باضابطہ طور آغاز ہوا جو بیک وقت کانفرنس ہال نظامت فاصلاتی تعلیم اور کانفرنس ہال شعبہ جغرافیہ میں منعقد کئے گئے ۔تیکنیکی نشست اول کی صدارت پروفیسرمحمد ظفرالدین (مولانا آزاد یونیورسٹی حید آباد ) ،ڈاکٹر آفاق عزیز ،ڈاکٹر نثار احمد ترالی نے انجام دئے۔ اس نشست میں نثار احمد لون ،عابد نورالامین ،محمد اقبال لون ،ڈاکٹر ناہید روحی ،شوکت رشید وانی اور شائستہ مبارک نے مختلف عنوانات پر مقالات پیش کئے ۔نظامت کے فرائض زاہد بشیر نے انجام دئے ۔اسی دوران متوازی نشست کی صدارت ڈاکٹر نذیر مشتاق اور ڈٖاکٹر ریاض توحیدی نے کی ۔اس نشست میں جاوید رسول ،سجاد احمد سلطان ،عاصمیہ بانو ،سجاد احمدسلطان،شاد سجاد نے اپنے اپنے مقالات پیش کئے ۔نظامت کے فرائض صابر شبیربڈگامی نے انجام دئے ۔بعد ازاں دو اور متوازی تیکنیکی نشستوں کا اہتمام ہوا ۔ایک نشست کی صدارت ڈاکٹر نذیر مشتاق ،شاد حسین اندرابی نے کی۔اس نشست میں فلک فیروز ،جہانگیر اقبال ،ساگر شبیر ،محمد حسین زرگر ،محمد یونس ٹھوکر نے مقالات پیش کئے اور نظامت کے فرائض فدا حسین وانی نے انجام دئے ۔دوسرے سیشن کی صدارت محمد ظفرالدین ،ظہیر انصاری اوربنگلہ دیش سے آئے ہوئے پروفیسر شہیدالاسلام نے انجام دی اس نشست میں عروسہ فاروق/محمد رافعہ پرے ،مظفر منظور ،روحی سلطانہ ،شوکت احمد ڈار ،عرفان رشید ڈار نے مقالات پیش کئے ۔نظامت کے فرائض شوکت احمد صوفی نے انجام دئے ۔کانفرنس کا پہلا دن بہ حسن خوبی انجام کو پہنچا۔
نظامت ِفاصلاتی تعلیم جامعہ کشمیر کے زیر اہتمام منعقد کئے گئے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ’’اردو زبان اور سائنس:اشتراک و افتراق ‘‘کے دوسرے دن کا آغاز صبح ۱۰ بجے ادارے کے کانفرنس ہال میں ہوا ۔دوسرے دن کی افتتاحی نشست کا آغاز پروفیسر اسلم پرویز نے ’’سفر ہے شرط ‘‘ کے عنوان سے اپنا پرُ مغز خطبے میں پیش کیا ۔اس اجلاس میں شیخ الجامعہ،جامعہ کشمیر پروفیسر محمد طلعت احمد نے صدارت کے فرائض انجام دئے ۔ اس کانفرنس میں مقامی،قومی اور بین الاقوامی سطح کے کئی ایک دانشوروں نے شرکت کی ۔ان میں پروفیسر ظفرالدین ،پروفیسر شہدالسلام ،پروفیسر کلیم اللہ خان ،ڈاکٹر نذیر مشتاق ،ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی،ڈاکٹر الطاف انجم، ڈاکٹر عرفان عالم، نے کانفرنس میں شریک رہے ۔اس موقع پر پروفیسر طلعت احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نظامتِ فاصلاتی تعلیم کی اس نرالی کاوش کو سراہا تے ہوئے کہا ،کہ ایسے پروگرام اردو زبان میں نئی روح پھونک دیتے ہیں اور اس طرح کے پروگرم اردو زبان کے لئے نہایت اہم ہیں۔انہوں نے اس کے لئے ادارے کے تدریسی (خصوصاً اردو عملے)اور غیر تدریسی عملے کی ستائش کی ۔اس موقع پر موصوف نے پروفیسر اسلم پرویز کی کانفرنس میں شرکت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُن کی علمی بصیرت اور ادب دوستی کی والہانہ انداز میں پذیرائی کی اور اس بات کا اعا دا کیا کہ اس طرح کی علمی شخصیات کی شرکت سے نہ صرف کانفرنس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے بلکہ اس کے وقار اور حسن میں اضافہ ہوتا ہے ۔اس نشست کی نظامت ،نظامت فاصلاتی تعلیم،جامعہ کشمیر کے ناظم پروفیسر محی الدین سنگمی نے کی ۔اس کے بعد کانفرنس کی تیسری دو تکنیکی نشستوں کا باقاعدہ آغاز بیک وقت فاصلاتی نظامتِ تعلیم اور جغرافیہ کے کانفرنس ہالوں میں منعقد ہوا۔ان میں ایک نشست کی صدارت مشتاق احمد گنائی ،محی الدین قادر زور ،ولایت حسین رضوی کشمیری نے کی ۔اس نشست میں تسنیم الرحمن حامی ،محمد امتیاز احمد،مرزا منیب منان،عرفان الحسن مہدی،شفاعت فاروق ریشی،مشتاق احمد گنائی،بلال احمد شیخ،الطاف حسین نقشبندی نے مختلف عنوانات کے تحت اپنے مقالے پیش کئے ۔نظامت کے ٖفرائض اشرف لون ،جبکہ شوکت احمد صوفی نے بطورِمراسل نشست میں اپنے فرائض انجام دئے ۔اسی اثنا میں دوسری تکینکی نشست کی صدارت ڈاکٹر نذیر مشتاق ،سیما اکبر مسعود نے کی۔اس نشست میں ڈاکٹر نصیر احمد خان بطورِمدعو مہمان موجود تھے ۔انہوں نے طبِ یونانی کی سحر انگیز گوشوں پر بات کی ۔اس نشست میں رافعہ ولی،شاہانہ یوسف ،محمد اقبال خان ،گلزار احمد بٹ ،حبیب اللہ شاہ ،معراج الدین ،میر ساجد رمضان ،شازیہ اشرف نے سائنس اور اردو زبان ،اشتراک وافتراق کے مختلف عنوانات کے تحت اپنے مقالے پیش کئے ۔نشست میں نظامت کے فرائض اسمابدر نے انجام دئے ،جبکہ زاہد بشیر وانی نے بطورِمراسل نشست میں اپنے فرائض ذمہ داری کے ساتھ انجام دئے ۔ظہرانے کے بعد کانفرنس کی چوتھی اور آخری دو تکنیکی نشستیںبیک وقت فاصلاتی نظامتِ تعلیم اور جغرافیہ کے کانفرنس ہالوں میں منعقد کئے گئے ۔ان میں ایک نشست کی صدارت اشرف آثاری ،الطاف حسین نقشبندی نے کی ۔اس نشست کے مدعو مہمان مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ترجمہ کے سربراہ ظفرالدین تھے ۔اُنہوں نے اردوترجمے کے بنیادی مباحث کے در یچے وا کئے۔ اس نشست میں فردوس احمد بٹ ،بلال احمد میر،شہید الاسلام،تنویر احمد میر،شاد حسین اندرابی،منظور احمد راتھر،غلام مصطفیٰ نے مختلف عنوانات کے تحت اپنے مقالے پیش کئے ۔جبکہ زاہد بشیر وانی نے نظامت اور مراسل نشست کے فرائض انجام دئے ۔اسی اثنا میں دوسری تکینکی نشست کی صدارت الطاف انجم اور پرویز احمد اعظمی نے کی۔اس نشست میںظہور احمد گیلانی بطورِمدعو مہمان موجود تھے ۔انہوں نے سائنس کی تدریس کے حوالے بحث کی۔اس نشست میں اسما بدر ،خلیق الرحمٰن ندوی،محمد شفیع بٹ، کوثر رسول،اشرف لون نے مختلف عنوانات کے تحت اپنے مقالے پیش کئے ۔نشست میں نظامت کے فرائض اشفاق رشید گنائی نے انجام دئے ،جبکہ شوکت احمد صوفی نے بطورِمراسل نشست میں اپنے فرائض ذمہ داری کے ساتھ انجام دئے ۔حاضرینِ مجلس نے سمینار کے منتظمین ڈاکٹر الطاف انجم اور ڈاکٹر عرفان عالم کے حسن ِانتظام کو خوب سراہتے ہوئے انہیں اس نوعیت کی تقاریب کے انعقاد کے لیے مبارک باد پیش کی۔

Leave a Comment