ایک شام پروفیسر حمید سہروردی کے نام

\"IMG_0023\"

نئی دہلی (اسٹاف رپورٹر) ہندوستانی زبانوں کا مرکز،جواہر لعل نہرویونیورسٹی،نئی دہلی میں آج پروفیسرحمید سہروردی کی یاد میں ایک ادبی نشست کا انعقاد کیا گیاجس میں دانشوروں نے ان کے فکر وفن پرروشنی ڈالی۔پروفیسر حمید سہروردی اردوادب میں محتاج تعارف نہیں موجودہ فکشن نگاروں میں ان کا بڑانام ہے۔انہوںنے اپنے دور طالب علمی ہی سے افسانے لکھنے شروع کردیے تھے اور آج ان کے کئی افسانوی مجموعے اردو ادب کاسرمایہ اورمقبول خاص و عام ہیں۔اس نشست میں پروفیسر حمید سہروردی پرلکھاگیا،وہاب عندلیب کاخوب صورت خاکہ، سینٹر کے ریسرچ اسکالررکن الدین نے اپنے دلکش انداز اور اپنے مخصوص لب و لہجے میں پیش کیاجس میں ان کی شخصیت کامکمل احاطہ کیاگیا تھا۔ان کے بعد سہروردی صاحب نے اپنا مشہور افسانہ ’’عقب کادروازہ‘‘پڑھاجو ایک علامتی طرز کا منفردا فسانہ تھا۔اس کے بعد پروفیسر انور پاشاچیرپرسن ہندوستانی زبانوںکے مرکزنے اپنے صدارتی خطاب میں اس کی تشریح وتوضیح کرتے ہوئے افسانے کے فن اورتکنیک پر سیر حاصل گفتگوکی اور تجریدی وعلامتی افسانوں میں موصوف کے افسانے کا امتیازوتشخص واضح کیا۔پروفیسرخواجہ اکرام الدین نے اس موقع پر حمید سہروردی کابھرپورتعارف کراتے ہوئے کہاکہ آپ خاموش طبیعت ،نرم گفتاراورسوچ وفکر میں غرق شخصیت کے مالک ہیںمگر ان کی تخلیقات میں بلاکی تیزی اورپختگی پائی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے افسانے اور شاعری اپنا منفرد رنگ وآہنگ رکھتے ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر غلام دستگیر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر شفیع ایوب نے انجام دیا ۔اورڈاکٹرشیوپرکاش نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔شرکائے پروگرام میں ڈاکٹر عبد الحی ،ڈاکٹر شاہداخترکے علاوہ بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر زنے شرکت کی ۔

\"IMG_0034\"

Leave a Comment