جموں یونیورسٹی شعبہ اردو میں ’ ’غالب ؔ کی شاعری میں ترقی پسند رجحانات ‘‘کے موضوع پربین الاقوامی سیمینارکا کامیاب انعقاد

\"img_20170107_124256\"

جموں(اسٹاف رپورٹر) غالب اُردودُنیاکا ایک عظیم شاعر تھاجس نے زندگی کے حقائق کو اُردو اورفارسی شاعری میں ہی نہیں بلکہ نثرمیں بھی پیش کیا۔ انہوں نے ترقی پسندافکارکوبھی اپنی شاعری میں اُجاگرکیا۔ ان خیالات کااظہار شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسرگیان چند جین سیمینار ہال شعبہ اُردو میں ’’غالب ؔ کی شاعری میں ترقی پسند رجحانات ‘‘کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ اس دوران سیمینار کی صدارت نامورادیب محمدیوسف ٹینگ کررہے تھے جبکہ مہمان خصوصی پروفیسر دیش بندھوڈین اکیڈمک افیئرس اوراعزازی مہمان پروفیسرجگرمحمدڈین ریسرچ اسٹڈیز تھے۔ اس موقعہ پر سیمینارکے موضوع سے متعلق کلیدی خطبہ کنیڈاکے مشہورومعروف شاعر ڈاکٹرتقی عابدی نے پیش کیا۔ ڈاکٹرتقی عابدی نے مرزاغالب ؔکی شاعری کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ غالبؔ کی شاعری کے مختلف پہلو ہیں جن میں ترقی پسندی بھی ایک اہم پہلوہے ۔ انہوںنے کہاکہ مرزاغالب ؔ پہلاترقی پسندشاعر ہے اگرچہ اس وقت ترقی پسند مکمل خدوخال کے ساتھ نمایاں نہیں ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ مرزا غالب نے اپنی شاعری کے ذریعے زندگی کے حقائق کو منظرعام پرلانے کی سعی کی ہے۔ ماہرغالبیات ؔڈاکٹرتقی عابدی نے مرزاغالب ؔ کوانسانیت کاشاعرقراردیتے ہوئے ان کی ازسرنوبازیافت پر زوردیا۔انہوں نے کہاکہ مرزاغالب ؔ کے مقام کاتعین صرف ان کی اُردو شاعری کامطالعہ کرنے سے نہیں کیاجاسکتاہے بلکہ ان کی فارسی شاعری کوسمجھنانہایت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ غالبؔ کی شاعری کے دو حصے ایک اُردواوردوسرافارسی ہیں اورجب تک دونوں کوملاکر ان پرغوروخوذ نہیں کیاجائے گاتب تک غالب ؔ کومکمل طورپرسمجھانہیں جاسکتاہے۔ سیمینار کی صدارت کے فرائض انجام دیتے ہوئے نامورادیب محمدیوسف ٹینگ نے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ مرزاغالبؔ 19 ویں صدی کاایک عظیم شاعررہاہے اوراس نے اُردوادب کی ترقی وترویج کیلئے جوخدما ت انجام دی ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ ڈین اکیڈمکس افیئرس پروفیسر دیش بندھونے شعبہ اُردو کو اُردوکے قدآورشاعر سے متعلق سیمینار کے انعقاد کیلئے مبارکبادپیش کی ۔انہوں نے کہاکہ اُردو پیارومحبت کی ایک میٹھی زبان ہے ۔انہوں نے کہاکہ اُردوکی مٹھاس کاہی نتیجہ ہے کہ میں اُردولکھتااورپڑھتاہی نہیں ہوں بلکہ اُردوکی کہانیا ں بھی تخلیق کرتاہوں ۔ ڈین ریسرچ اسٹڈیز جگرمحمدنے کہاکہ اُردوایک تہذیب یافتہ زبان ہے اوربلندپایہ کے اُردووفارسی شاعر مرزاغالب کی خدمات کو فراموش کرناممکن نہیں۔قبل ازیں استقبالیہ خطاب میں صدرشعبہ اُردو پروفیسر شہاب عنایت ملک نے بین الاقوامی سیمی نار کے انعقادکے مقاصدکوبیان کیا۔ انہوں نے مرزااسداللہ خان غالب کی زندگی اورکارناموں پربھی مختصرروشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ مرزاغالب ایک بلندپایہ کا شاعرہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم نثرنگاربھی تھے۔اس دوران سیمینار کی نظامت کے فرائض ڈاکٹرمحمدریاض احمدنے پیش کئے جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹر چمن لعل نے پیش کی۔ سیمینار کی افتتاحی تقریب میں طلباء،اسکالرز، فیکلٹی ممبران اور معززشہریوں نے شرکت کی۔ بعدازاں دواکیڈمک اجلاس بھی منعقدہوئے جن میں جاپان، ایران، مصر اورکنیڈاسے آئے ہوئے اُردواسکالروں نے موضوع سے متعلق مقالات پیش کیے۔ اس کے بعد سوال وجواب کاسیشن بھی منعقدہواجس میں ڈاکٹرفرحت شمیم ، ڈاکٹرچمن لعل ،رچابھارگھوا ، ڈاکٹرشکلاء ودیگران نے حصہ لیا،سوالات وجوابات سیشن کے دوران پوچھے گئے سوالات کاشرکاء کوجواب دیاگیا۔اس دوران اکیڈمک اجلاسوں کی نظامت ڈاکٹرعبدالرشیدمنہاس نے انجام دی۔ ڈاکٹرعقیل احمد ، بشیربھدرواہی، اسیرؔ کشتواڑی اورپروفیسر خواجہ اکرام الدین نے اکیڈمک اجلاسوں کی صدارت کے فرائض انجام دیئے۔

\"????????????????????????????????????\"

Leave a Comment