غزل
شازیہ نورین جرمنی وہ آنکھوں میں اتر کر دیکھتا ہے سمندر ہے سمندر دیکھتا ہے سجے رنگوں سے منظر دیکھتا ہے مجھے جب وہ برابر دیکھتا ہے سر ۔ محفل ہے اس دیکھنا یوں نہیں بھی دیکھتا \’ پر دیکھتا ہے کمی ہوتی ہے کوئی گھر کے اندر وگرنہ کون باہر دیکھتا ہے جو راس […]