July 2020

اردو کے عظیم افسانہ نگار۔منشی پریم چند

  منشی پریم چند اردو کے وہ افسانہ نگار ہیں جنہوں نے اردو افسانوں کو طلسماتی اور رومانی فضا سے نکال کر زندگی کی حقیقتوں کا نقیب اور ترجمان بنایا۔ ان کے ابتدائی افسانوں میں اصلاح معاشرہ کا رنگ غالب تھا لیکن جیسے جیسے مارکسی نظریات سے قریب ہوتے گئے ان کا ادب زندگی کی […]

اردو کے عظیم افسانہ نگار۔منشی پریم چند Read More »

افسا نہ نمک کا داروغہ۔منشی پریم چند

منشی پریم چند افسانوی ادب کے وہ درخشندہ ستارہ ہیں جس کی چمک رہتی دنیا تک قائم رہنے والی ہے۔ 31 جولائی 1880 کو وارانسی کے لمہی گاؤں میں منشی عجائب رائے کے گھر میں پیدا ہوئے دھن پت رائے عرف پریم چند کو ان کے افسانوں میں شامل حقیقت پسندی کے لیے جانا جاتا

افسا نہ نمک کا داروغہ۔منشی پریم چند Read More »

افسا نہ کفن۔منشی پریم چند

جھونپڑے کے دروازے پر باپ اور بیٹا دونوں، ایک بجھے ہوئے الاو کے سامنے خاموش بیٹھے ہوئے تھے اور اندر بیٹے کی نوجوان بیوی بدھیا درد زہ سے پچھاڑیں کھا رہی تھی اور رہ رہ کر اس کے منہ سے ایسی دلخراش صدا نکلتی تھی کہ دونوں کلیجہ تھام لیتے تھے ۔ جاڑوں کی رات

افسا نہ کفن۔منشی پریم چند Read More »

افسانہ عید گاہ۔منشی پریم چند

رمضان کے پورے تیس روزوں کے بعد آج عید آئی۔ کتنی سہانی اور رنگین صبح ہے۔ بچے کی طرح پر تبسم درختوں پر کچھ عجیب ہریاول ہے۔ کھیتوں میں کچھ عجیب رونق ہے۔ آسمان پر کچھ عجیب فضا ہے۔ آج کا آفتاب دیکھ کتنا پیارا ہے گویا دُنیا کو عید کی خوشی پر مبارکباد دے

افسانہ عید گاہ۔منشی پریم چند Read More »

افسانہ شکوہ شکایت۔منشی پریم چند

زندگی کا بڑا حصّہ تو اسی گھر میں گزر گیا مگر کبھی آرام نہ نصیب ہوا۔ میرے شوہر دُنیا کی نگاہ میں بڑے نیک اور خوش خلق اور فیاض اور بیدار مغز ہوں گے لیکن جس پر گزرتی ہے وہی جانتا ہے۔ دُنیا کو تو ان لوگوں کی تعریف میں مزا آتا ہے جو اپنے

افسانہ شکوہ شکایت۔منشی پریم چند Read More »

ماہنامہ’آجکل‘ اورمحبوب الرحمن فاروقی

٭حقانی القاسمی محبوب الرحمن فاروقی نہ ہوتے تو میں آج دہلی میں نہ ہوتا، ادب اور ادبی دنیا سے میرا رشتہ کٹ چکا ہوتا۔ یہ انہی کی شفقت اور محبت ہے کہ ا رمانوں کی خلد بریں علی گڑھ کو چھوڑنے کے بعد 1995ء سے 2019ء تک دہلی جیسے سفاک اور سنگ دل شہر میں

ماہنامہ’آجکل‘ اورمحبوب الرحمن فاروقی Read More »

صغیر افراہیم کی پریم چند شناسی

٭ڈاکٹر پردیپ جین 46بی،نئی منڈی،مظفر نگر، اتر پردیش (انڈیا) بین الاقوامی سطح پر ہندوستانی ادب کے ترجمان بن کر اُبھرنے والے منشی پریم چند کو مختصر افسانہ کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔ ایسا نہیں کہ منشی صاحب موصوف سے پہلے طبع زاد افسانے وجود میں نہ آئے ہوں۔ مگر پریم چند کی انفرادی اہمیت

صغیر افراہیم کی پریم چند شناسی Read More »

پریم چند کا اہم کردار سور داسؔ:عدم تشدّد کی استقامت کا استعارہ

٭پروفیسر صغیر افراہیم سابق صدر، شعبۂ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ ادیب زندگی کو ایک خاص نظر سے دیکھتا ہے اور اُس کے ظاہری و باطنی اعمال و افعال ، حرکات و سکنات کو اپنے مطالعے اور مشاہدے کے توسط سے پیش کرتا ہے۔ وہ زندگی کی نبض کو ٹٹولتا ہے۔ تاریخی حقائق

پریم چند کا اہم کردار سور داسؔ:عدم تشدّد کی استقامت کا استعارہ Read More »

مسلمانوں کی سماجی و تعلیمی صورت ِحال

٭ڈاکٹر وسیم انور اسسٹنٹ پروفیسر شعبہء اردو فارسی،ڈاکٹر ہری سنگھ گور یونی ورسٹی,ساگر ایم پی 470003 تعلیم معاشرے کی ترقی کا سب سے اہم اور بنیادی ذریعہ ہے، جو قوم تعلیم حاصل کرتی ہے اورسائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں تربیت حاصل کرتے ہوئے نئے علم کی روشنی سے بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے، وہی ترقی

مسلمانوں کی سماجی و تعلیمی صورت ِحال Read More »

پاکستان میں ادب کا مستقبل

٭تنزیلہ مغل ے دور میں دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کی اکثریت میں بوریت اور ڈپریشن کا عنصر غالب آیا ہے. تو یہ بات حیرانی میں مبتلا کرتی ہے کہ کب زندگی اتنی لمبی ہے کہ کوئی اکتاہٹ کا شکار ہو. مگر زندگی کے ساتھ ایسا بد ذوق رویہ بڑی تکلیف دہ بات ہے. کتابیں

پاکستان میں ادب کا مستقبل Read More »